كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ وَقْتِ السُّحُورِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَخْطُبُ، وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يَمْنَعَنَّ مِنْ سُحُورِكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ، وَلَا بَيَاضُ الْأُفْقِ -الَّذِي هَكَذَا-، حَتَّى يَسْتَطِيرَ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: سحری کے وقت کا بیان
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ نے خطبہ دیا اور بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلال کی اذان تمہیں تمہاری سحری سے ہرگز نہ روکے اور نہ افق کی سفیدی ( جو کہ سیدھی اوپر کو چڑھتی ہے ) حتیٰ کہ اطراف میں پھیلنے لگے ۔ “
تشریح :
فجر کی دو قسمیں ہیں: فجر کاذب اور فجر صادق۔ فجر کاذب میں سحری کھائی جاتی ہے اور فجر صادق شروع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر کاذب میں لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے اذان دیا کرتے تھے۔ فجر کاذب میں پہلے سفیدی (روشنی) سیدھی آسمان کو اٹھتی ہے، پھر جلد ہی دوبارہ سفیدی نکل کر اِطراف افق میں پھیل جاتی ہے اور یہی فجر صادق ہوتی ہے۔
فجر کی دو قسمیں ہیں: فجر کاذب اور فجر صادق۔ فجر کاذب میں سحری کھائی جاتی ہے اور فجر صادق شروع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر کاذب میں لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے اذان دیا کرتے تھے۔ فجر کاذب میں پہلے سفیدی (روشنی) سیدھی آسمان کو اٹھتی ہے، پھر جلد ہی دوبارہ سفیدی نکل کر اِطراف افق میں پھیل جاتی ہے اور یہی فجر صادق ہوتی ہے۔