Book - حدیث 2343

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي تَوْكِيدِ السُّحُورِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ فَصْلَ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ, أَكْلَةُ السَّحَرِ.

ترجمہ Book - حدیث 2343

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: سحری کھانے کی تاکید سیدنا عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں فرق ‘ سحری کے کھانے کا ہے ۔ “
تشریح : مسلمان کی زندگی کے تمام امور... عبادات و معاملات... نیت صالحہ پر مبنی ہونے چاہئیں۔ روزے میں صبح کا کھانا محض اس فکر سے نہیں کھانا چاہیے کہ سارا دن بھوک اور پیاس برداشت کرنی ہے۔ بلکہ اس نیت سے کھانا چاہیے کہ اللہ کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، نیز اہل کتاب سے امتیاز بھی ہے۔ اور یہی شرح ہے اس معروف حدیث کی یعنی (انما الاعمال بالنيات) نیت صالحہ و طیبہ سے عمل کے اجر میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور شریعت کا اہم مطالبہ بھی ہے کہ مسلمان ملی طور پر دوسری امتون سے اپنی امتوں سے اپنی عبادات میں بھی منفرد ہوں اور عادات میں بھی۔ مسلمان کی زندگی کے تمام امور... عبادات و معاملات... نیت صالحہ پر مبنی ہونے چاہئیں۔ روزے میں صبح کا کھانا محض اس فکر سے نہیں کھانا چاہیے کہ سارا دن بھوک اور پیاس برداشت کرنی ہے۔ بلکہ اس نیت سے کھانا چاہیے کہ اللہ کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، نیز اہل کتاب سے امتیاز بھی ہے۔ اور یہی شرح ہے اس معروف حدیث کی یعنی (انما الاعمال بالنيات) نیت صالحہ و طیبہ سے عمل کے اجر میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور شریعت کا اہم مطالبہ بھی ہے کہ مسلمان ملی طور پر دوسری امتون سے اپنی امتوں سے اپنی عبادات میں بھی منفرد ہوں اور عادات میں بھی۔