كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ رَمَضَانَ صحیح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمْرَقَنْدِيُّ وَأَنَا لِحَدِيثِهِ أَتْقَنُ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ، فَصَامَهُ، وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: رمضان کے چاند میں ایک آدمی کی گواہی بھی کافی ہے
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کا بیان ہے کہ لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی ۔ پس میں نے رسول اللہ ﷺ کو خبر دی کہ میں نے دیکھ لیا ہے ۔ تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو روزہ رکھنے کو حکم فرمایا ۔
تشریح :
جب کسی مسلمان پر کوئی واضح جرح ثابت نہ ہو تو اسے عادل شمار کیا جائے گا۔ اور رمضان کا چاند ہونے کے سلسلے میں کئی فقہا ایک عادل مسلمان کی گواہی کو کافی سمجھتے ہیں۔ اس حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ مذکورہ دونوں حدیثین (2340-2341) سندا ضعیف ہیں۔ تاہم اس صحیح حدیث میں بھی یہی بات بیان کی گئی ہے۔
جب کسی مسلمان پر کوئی واضح جرح ثابت نہ ہو تو اسے عادل شمار کیا جائے گا۔ اور رمضان کا چاند ہونے کے سلسلے میں کئی فقہا ایک عادل مسلمان کی گواہی کو کافی سمجھتے ہیں۔ اس حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ مذکورہ دونوں حدیثین (2340-2341) سندا ضعیف ہیں۔ تاہم اس صحیح حدیث میں بھی یہی بات بیان کی گئی ہے۔