Book - حدیث 2337

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ ذَلِكَ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَدِمَ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الْمَدِينَةَ، فَمَالَ إِلَى مَجْلِسِ الْعَلَاءِ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَقَامَهُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ, فَلَا تَصُومُوا<. فَقَالَ الْعَلَاءُ: اللَّهُمَّ إِنَّ أَبِي حَدَّثَنِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشِبْلُ بْنُ الْعَلَاءِ وَأَبُو عُمَيْسٍ وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَلَاءِ. قَالَ أَبو دَاود: وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَا يُحَدِّثُ بِهِ، قُلْتُ لِأَحْمَدَ: لِمَ؟ قَالَ: لِأَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ، وَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَهُ. قَالَ أَبو دَاود: وَلَيْسَ هَذَا عِنْدِي خِلَافُهُ، وَلَمْ يَجِئْ بِهِ غَيْرُ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ.

ترجمہ Book - حدیث 2337

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: نصف شعبان کے بعد روزے رکھنے کی کراہت عباد بن کثیر مدینے آئے اور جناب علاء بن عبدالرحمٰن کی مجلس میں آ گئے ۔ پس عباد نے علاء کا ہاتھ پکڑ کر انہیں کھڑا کر دیا پھر کہا : اے اﷲ ! یہ شخص اپنے باپ سے وہ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب شعبان آدھا گزر جائے تو روزہ نہ رکھو ۔ “ پھر علاء نے کہا : یا اﷲ ! میرے والد ( عبدالرحمٰن ) نے مجھے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہی حدیث بیان کی ۔ ¤ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو ثوری ‘ سبل بن علاء ‘ ابوعمیس اور زبیر بن محمد بھی علاء سے بیان کرتے ہیں ۔ ¤ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں عبدالرحمٰن ( بن مہدی ) یہ روایت بیان نہیں کیا کرتے تھے ‘ میں نے امام احمد سے پوچھا کیوں ؟ تو انہوں نے کہا : کیونکہ ان کے پاس یہ حدیث تھی کہ ” نبی کریم ﷺ شعبان کو رمضان کے ساتھ ملا دیتے تھے ۔ “ اور اس روایت میں اس کے خلاف مروی ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں میرے نزدیک اس میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔ علاء کے علاوہ اسے اور کوئی روایت نہیں کرتا اور وہ بھی اپنے باپ سے روایت کرتا ہے ۔
تشریح : نصف شعبان کے بعد روزوں کی کراہت ایسے لوگوں کے لیے ہے جو ان دنوں کے روزوں کے عادی نہ ہوں۔ اگر عادت ہو تو رکھ لینے میں حرج نہیں، نیز نہی سے مقصد یہ ہے کہ رمضان میں کمزوری کا احساس نہ ہو۔ نصف شعبان کے بعد روزوں کی کراہت ایسے لوگوں کے لیے ہے جو ان دنوں کے روزوں کے عادی نہ ہوں۔ اگر عادت ہو تو رکھ لینے میں حرج نہیں، نیز نہی سے مقصد یہ ہے کہ رمضان میں کمزوری کا احساس نہ ہو۔