كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي التَّقَدُّمِ ضعیف حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَلَاءِ الزُّبَيْدِيُّ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِي الْأَزْهَرِ الْمُغِيرَةِ بْنِ فَرْوَةَ، قَالَ: قَامَ مُعَاوِيَةُ فِي النَّاسِ بِدَيْرِ مِسْحَلٍ- الَّذِي عَلَى بَابِ حِمْصَ- فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّا قَدْ رَأَيْنَا الْهِلَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَأَنَا مُتَقَدِّمٌ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَفْعَلَهُ فَلْيَفْعَلْهُ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ السَّبَئِيُّ، فَقَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْ شَيْءٌ مِنْ رَأْيِكَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: صُومُوا الشَّهْرَ وَسِرَّهُ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: استقبال رمضان کا مسئلہ ابوازہر مغیرہ بن فروہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ ؓ دیر مسحل میں لوگوں کو خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے جو کہ باب حمص کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا : لوگوں ! ہم نے ( شعبان کا ) چاند فلاں فلاں دن دیکھا تھا ، میں ( چاند ہونے سے ) پہلے روزے شروع کر رہا ہوں ، جو ایسا کرنا چاہے کر لے ۔ پھر مالک بن ہبیرہ السبی ان کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا : اے معاویہ ! اس سلسلے میں آپ نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ سنا ہے یا یہ آپ کی اپنی رائے ہے ؟ کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ” مہینے میں روزے رکھا کرو اور اس کے آخر میں بھی ۔ “ ( دوسرا ترجمہ : رمضان کے روزے رکھو اور اس کے اول میں بھی ۔ یعنی آخر شعبان میں ۔ )