كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ مَنْ قَالَ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَصُومُوا ثَلَاثِينَ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >لَا تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ، وَلَا يَوْمَيْنِ, إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، وَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ حَالَ دُونَهُ غَمَامَةٌ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ، ثُمَّ أَفْطِرُوا، وَالشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ . قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَشُعْبَةُ وَالْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكٍ بِمَعْنَاهُ لَمْ يَقُولُوا ثُمَّ أَفْطِرُوا. قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ حَاتِمُ بْنُ مُسْلِمٍ ابْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَأَبُو صَغِيرَةَ زَوْجُ أُمِّهِ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: اگر رمضان کی انتیسویں کو ابر ہو ( اور چاند دکھائی نہ دے ) تو تیس روزے پورے کرو
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مہینہ ( رمضان ) شروع ہونے سے پہلے ایک دو دن کے روزے مت رکھو ( استقبالی روزے مت رکھو ) الا یہ کہ کوئی شخص اس دن کا روزہ رکھا کرتا ہو ۔ چاند دیکھ کر روزے شروع کرو ، پھر رکھتے جاؤ حتیٰ کہ ( شوال کا ) چاند دیکھ لو ۔ اگر اس کے دکھائی دینے میں کوئی بادل ( وغیرہ ) حائل ہو تو تیس کی گنتی پوری کر لو اور پھر روزے موقوف کر دو ۔ اور مہینہ انتیس دن کا ( بھی ) ہوتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس روایت کو حاتم بن ابی صغیرہ ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے اسی ( مذکورہ بالا ) روایت کے ہم معنی بیان کیا ہے مگر ” روزے موقوف کر دو “ کا جملہ ان کی روایت میں نہیں ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : حاتم بن ابی صغیرہ کا نسب یوں ہے ۔ حاتم بن مسلم ابن ابی صغیرہ اور ابوصغیرہ حاتم کا سوتیلا باپ تھا ۔
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے لیکن بعض کے نزدیک صحیح ہے، کیونکہ یہ باتیں صحیح روایات میں بیان ہوئی ہیں۔ رمضان شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے اگر کوئی قضا یا نذر کا روزہ پورا کرنا چاہتا ہو یا اس کی عادت ہو کہ سوموار اور جمعرات کے روزے رکھتا ہو تو رکھ سکتا ہے، یہ استقبالی روزے شمار نہ ہوں گے، کیونکہ یہ اس کے دائمی اور مسلسل عمل کا حصہ ہیں۔
یہ روایت ضعیف ہے لیکن بعض کے نزدیک صحیح ہے، کیونکہ یہ باتیں صحیح روایات میں بیان ہوئی ہیں۔ رمضان شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے اگر کوئی قضا یا نذر کا روزہ پورا کرنا چاہتا ہو یا اس کی عادت ہو کہ سوموار اور جمعرات کے روزے رکھتا ہو تو رکھ سکتا ہے، یہ استقبالی روزے شمار نہ ہوں گے، کیونکہ یہ اس کے دائمی اور مسلسل عمل کا حصہ ہیں۔