Book - حدیث 2324

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ إِذَا أَخْطَأَ الْقَوْمُ الْهِلَالَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، قَال:َ >وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ، وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ، وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ، وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ

ترجمہ Book - حدیث 2324

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: جب چاند دیکھنے میں لوگوں سے غلطی ہو جائے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے ( یہ طویل حدیث کا ایک حصہ ہے ) کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” عید الفطر اسی دن ہے جب تم افطار کرو اور عید قرباں اسی دن ہے جب تم قربانی کرو ۔ سارا میدان عرفات وقوف کی جگہ ہے اور سارا منیٰ جائے قربانی ہے ، مکہ کے تمام راستے قربانی کی جگہ ہیں اور سارا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے ۔ “
تشریح : اجتہادی امور میں خطا معاف ہے۔ عید یا حج کے موقع پر چاند نظر نہ آیا ہو اور لوگ مہینے کے تیس دن پورے کر لیں اور بعد میں پتہ چلے کہ چاند تو انتیس کا تھا تو ان پر روزے اور وقوف عرفات و قربانی کا کوئی عیب نہیں۔ ایسے ہی اگر کئی فساق اکٹھے ہو کر انتیس ہی کو چاند ہونے کا مشہود کر دیں اور مسلمان ان کے بھرے میں آ کر افطار کر لیں یا وقوف عرفات و قربانی ہو جائے تو اس میں عامة المسلمین پر کوئی عیب نہیں۔ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض بے دینوں نے توبہ کرنے کے بعد اظہار کیا کہ ہم چند لوگ مل کر چاند ہونے کا دعویٰ کر دیتے تھے، شہادتیں اور قسمیں بھی کھا لیتے تھے اور عید کروا دیتے تھے۔ العیاذباللہ۔ ایسی صورت میں ازالہ نا ممکن ہو تو خطا معاف ہے۔ اجتہادی امور میں خطا معاف ہے۔ عید یا حج کے موقع پر چاند نظر نہ آیا ہو اور لوگ مہینے کے تیس دن پورے کر لیں اور بعد میں پتہ چلے کہ چاند تو انتیس کا تھا تو ان پر روزے اور وقوف عرفات و قربانی کا کوئی عیب نہیں۔ ایسے ہی اگر کئی فساق اکٹھے ہو کر انتیس ہی کو چاند ہونے کا مشہود کر دیں اور مسلمان ان کے بھرے میں آ کر افطار کر لیں یا وقوف عرفات و قربانی ہو جائے تو اس میں عامة المسلمین پر کوئی عیب نہیں۔ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض بے دینوں نے توبہ کرنے کے بعد اظہار کیا کہ ہم چند لوگ مل کر چاند ہونے کا دعویٰ کر دیتے تھے، شہادتیں اور قسمیں بھی کھا لیتے تھے اور عید کروا دیتے تھے۔ العیاذباللہ۔ ایسی صورت میں ازالہ نا ممکن ہو تو خطا معاف ہے۔