Book - حدیث 2323

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ الشَّهْرِ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ, رَمَضَانُ، وَذُو الْحِجَّةِ.

ترجمہ Book - حدیث 2323

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے جناب عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ اپنے والد سے ، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” عید کے دونوں مہینے یعنی رمضان اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے ہیں ۔ “
تشریح : اس حدیث کی شرح میں کئی اقوال ہیں۔ افادات حافظ ابن قیم رحمة اللہ علیہ کا حاصل درج ذیل ہے۔ (1)یہ دونوں مہینے ایک ہی سال میں انتیس انتیس دن کے نہیں ہوتے۔ امام احمد کی رائے بھی یہی ہے۔ (2) یہ بات تغلیبی ہے یعنی بالعموم نقص میں جمع نہیں ہوتے۔ اگر کبھی ہو بھی جائیں تو وہ شاذ ہے۔ (3) علماء کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اسی سال کے لیےتھا۔ (4) یہ دونوں مہینے اجروثواب میں کم نہیں ہوتے خواہ گنتی میں انتیس دن ہی کے ہوں۔ اللہ کے ہاں اجروثواب پورا ہوتا ہے۔ (5) اس قول سے مراد عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت کا بیان ہے کہ ان دنوں کے اعمال کا ثواب رمضان کے برابر ہوتا ہے۔ البتہ ان دونوں میں تقابلی طور پر یوں کہا جاتا ہے کہ آخری عشرہ رمضان اور اول عشرہ ذی الحجہ میں عشرہ رمضان کی راتوں کو فضیلت ہے کیونکہ ان میں لیلة القدر ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان راتوں میں عبادت کا جو اہتمام فرماتے تھے دیگر زمانے میں ایسے نہ ہوتا تھا۔ اور دنوں کے اعتبار سے عشرہ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں کیونکہ حدیث میں قربانی والے دن کو اعظم الایام فرمایا گیا ہے۔ اور یوم عرفہ کی فضیلت بھی معلوم و معروف ہے۔ (6) چونکہ یہ مہینے اور دن اللہ کے محبوب ترین ایام ہیں اور ان میں کیے جانے والے اعمال بہت مبارک ہوتے ہیں۔ لہذا بطور ترغیب فرمایا گیا ہے کہ ان کی کمی بیشی کا خیال مت کرو بلکہ اعمال خیر میں سبقت کی کوشش کرو۔ اجر و ثواب میں ان دونوں مہینوں میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ اس حدیث کی شرح میں کئی اقوال ہیں۔ افادات حافظ ابن قیم رحمة اللہ علیہ کا حاصل درج ذیل ہے۔ (1)یہ دونوں مہینے ایک ہی سال میں انتیس انتیس دن کے نہیں ہوتے۔ امام احمد کی رائے بھی یہی ہے۔ (2) یہ بات تغلیبی ہے یعنی بالعموم نقص میں جمع نہیں ہوتے۔ اگر کبھی ہو بھی جائیں تو وہ شاذ ہے۔ (3) علماء کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اسی سال کے لیےتھا۔ (4) یہ دونوں مہینے اجروثواب میں کم نہیں ہوتے خواہ گنتی میں انتیس دن ہی کے ہوں۔ اللہ کے ہاں اجروثواب پورا ہوتا ہے۔ (5) اس قول سے مراد عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت کا بیان ہے کہ ان دنوں کے اعمال کا ثواب رمضان کے برابر ہوتا ہے۔ البتہ ان دونوں میں تقابلی طور پر یوں کہا جاتا ہے کہ آخری عشرہ رمضان اور اول عشرہ ذی الحجہ میں عشرہ رمضان کی راتوں کو فضیلت ہے کیونکہ ان میں لیلة القدر ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان راتوں میں عبادت کا جو اہتمام فرماتے تھے دیگر زمانے میں ایسے نہ ہوتا تھا۔ اور دنوں کے اعتبار سے عشرہ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں کیونکہ حدیث میں قربانی والے دن کو اعظم الایام فرمایا گیا ہے۔ اور یوم عرفہ کی فضیلت بھی معلوم و معروف ہے۔ (6) چونکہ یہ مہینے اور دن اللہ کے محبوب ترین ایام ہیں اور ان میں کیے جانے والے اعمال بہت مبارک ہوتے ہیں۔ لہذا بطور ترغیب فرمایا گیا ہے کہ ان کی کمی بیشی کا خیال مت کرو بلکہ اعمال خیر میں سبقت کی کوشش کرو۔ اجر و ثواب میں ان دونوں مہینوں میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔