Book - حدیث 2321

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ الشَّهْرِ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ صحیح مقطوع حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَهْلِ الْبَصْرَةِ: بَلَغَنَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، زَادَ: >وَإِنَّ أَحْسَنَ مَا يُقْدَرُ لَهُ أَنَّا إِذَا رَأَيْنَا هِلَالَ شَعْبَانَ لِكَذَا وَكَذَا, فَالصَّوْمُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لِكَذَا وَكَذَا, إِلَّا أَنْ تَرَوُا الْهِلَالَ قَبْلَ ذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 2321

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے سیدنا عمر بن عبدالعزیز نے اہل بصرہ کی طرف لکھا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث پہنچی ہے جیسے کہ مذکورہ بالا ابن عمر ؓ کی حدیث ہے ۔ اس میں یہ اضافہ ہے ” بہترین اندازہ یہ ہے کہ اگر ہم نے شعبان کا چاند فلاں فلاں دن دیکھا تو روزہ انشاءاللہ فلاں دن کا ہوگا الا یہ کہ لوگ اس سے پہلے ہی چاند دیکھ لیں ۔ “
تشریح : اصل اعتبار اور اہمیت چاند دیکھنے کی ہے، محض حساب کی نہیں۔ اصل اعتبار اور اہمیت چاند دیکھنے کی ہے، محض حساب کی نہیں۔