Book - حدیث 2310

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي تَعْظِيمِ الزِّنَا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: >أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ<، قَالَ: فَقُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: >أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ<، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: >أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ<، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى تَصْدِيقَ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ}[الفرقان: 68] الْآيَةَ.

ترجمہ Book - حدیث 2310

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: زنا کی برائی کا بیان سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓا کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ کہ تو اللہ کے ساتھ اس کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے ۔ “ کہتے ہیں : میں نے کہا : پھر کون سا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ کہ تو اپنے بچے کو اس ڈر سے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ مل کر کھائے گا ۔ “ کہتے ہیں ( میں نے کہا ) پھر کون سا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرے ۔ “ کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے نبی کریم ﷺ کے فرمان کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون» ” ( رحمن کے بندے وہی ہیں ) جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہیں پکارتے اور نہ اللہ کی حرام کردہ کسی جان کو قتل کرتے ہیں مگر حق کے ساتھ اور نہ بدکاری کرتے ہیں ۔ “
تشریح : 1 : سورۃ الاسراء میں ہے (ولا تقربو الزنی انہ کان ...وساء سبیلا )(بنی اسرائیل :32 ) زنا کےے قریب نہ جاو۔ بلاشبہ یہ بے حیائی کا کام اور بہت راستہ ہے ۔ 2 : لفظ تزانی میں ساز باز اور رضا مندی کا مفہوم پا یا جاتاہے جب رضا مندی سے اس عمل کو برائی اور بے حیائی ثابت ہے تو جبرواکراہ سے یہ کام اور بھی زیادہ برترین ہوگا۔ شادی شدہ کے لئے اس کی حدرجم (سنگساری )اور غیر شادی شدہ کے لئے سودرے اور ایک سال کے لئے دیس نکالا(جلاوطن )ہے ۔ 1 : سورۃ الاسراء میں ہے (ولا تقربو الزنی انہ کان ...وساء سبیلا )(بنی اسرائیل :32 ) زنا کےے قریب نہ جاو۔ بلاشبہ یہ بے حیائی کا کام اور بہت راستہ ہے ۔ 2 : لفظ تزانی میں ساز باز اور رضا مندی کا مفہوم پا یا جاتاہے جب رضا مندی سے اس عمل کو برائی اور بے حیائی ثابت ہے تو جبرواکراہ سے یہ کام اور بھی زیادہ برترین ہوگا۔ شادی شدہ کے لئے اس کی حدرجم (سنگساری )اور غیر شادی شدہ کے لئے سودرے اور ایک سال کے لئے دیس نکالا(جلاوطن )ہے ۔