Book - حدیث 231

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْجُنُبِ يُصَافِحُ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَبِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَأَنَا جُنُبٌ، فَاخْتَنَسْتُ، فَذَهَبْتُ فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَقَالَ: >أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟!<، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ! فَقَالَ: >سُبْحَانَ اللَّهِ!: إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ<. وقَالَ فِي حَدِيثِ بِشْرٍ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنِي بَكْرٌ.

ترجمہ Book - حدیث 231

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جنبی کامصافحہ کرنا سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے مدینے کے ایک راستے میں ملے اور میں جنبی تھا ، لہٰذا میں وہاں سے کھسک گیا اور جا کر غسل کیا ، پھر واپس آیا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” ابوہریرہ تم کہاں تھے ؟ “ میں نے کہا : میں جنابت سے تھا ، میں نے مناسب نہ جانا کہ طہارت کے بغیر آپ کی مجلس میں بیٹھوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” سبحان اللہ ، مسلمان نجس نہیں ہوتا ۔ “ شیخ نے بشر کی حدیث میں کہا : «حدثنا حميد قال حدثني بكر» ۔
تشریح : 1-جنبی سےمساس ومصافحہ بلاشبہ جائزہے۔2۔ اس کا پسینہ اورلعاب بھی پاک ہیں۔3-مسلمان کاناپاک ہوناایک حکمی اورعارضی کیفیت ہوتی ہےجسے’’محدث‘‘کہتےہیں(میم کےضمہ اوردال کےکسرہ کےساتھ۔)اس کےبالمقابل مشرک معنوی طورپرنجس ہوتاہے۔ اللہ تعالی نےفرمایاہے:(انماالمشرکون نجس)(توبہ:28)4غسل جنابت کومؤخرکیاجاسکتاہے‘مگرافضل واولیٰ یہ ہےکہ اس دوران میں وضوکرلے۔جیسےکہ گزشتہ باب89میں بیان ہواہے۔5سبحان اللہ‘‘کاکلمہ بطورتعجب بھی استعمال ہوتاہے۔ 1-جنبی سےمساس ومصافحہ بلاشبہ جائزہے۔2۔ اس کا پسینہ اورلعاب بھی پاک ہیں۔3-مسلمان کاناپاک ہوناایک حکمی اورعارضی کیفیت ہوتی ہےجسے’’محدث‘‘کہتےہیں(میم کےضمہ اوردال کےکسرہ کےساتھ۔)اس کےبالمقابل مشرک معنوی طورپرنجس ہوتاہے۔ اللہ تعالی نےفرمایاہے:(انماالمشرکون نجس)(توبہ:28)4غسل جنابت کومؤخرکیاجاسکتاہے‘مگرافضل واولیٰ یہ ہےکہ اس دوران میں وضوکرلے۔جیسےکہ گزشتہ باب89میں بیان ہواہے۔5سبحان اللہ‘‘کاکلمہ بطورتعجب بھی استعمال ہوتاہے۔