Book - حدیث 23

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْبَوْلِ قَائِمًا صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَهَذَا لَفْظُ حَفْصٍ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ فَذَهَبْتُ أَتَبَاعَدُ فَدَعَانِي حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ

ترجمہ Book - حدیث 23

کتاب: طہارت کے مسائل باب: کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سیدنا حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑے کے ایک ڈھیر پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ پھر آپ ﷺ نے پانی منگوایا اور ( وضو کیا ، اس وضو میں آپ ﷺ نے ) اپنے موزوں پر مسح فرمایا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ( ان کے شیخ ) مسدد نے کہا کہ راوی حدیث سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا کہ ( اس موقع پر ) میں آپ ﷺ سے دور ہٹنے لگا تو آپ ﷺ نے مجھے بلایا حتیٰ کہ میں ( آپ ﷺ کے قریب آ گیا اور ) آپ ﷺ کے پیچھے ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا ۔
تشریح : فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ ضرورت کے موقع پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے بشرطیکہ چھینٹے پڑنے کا اندیشہ نہ ہو ۔ چنانچہ اس حدیث کے پیش نظر حضرت عمر، حضرت علی ، ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے لیکن سنت یہ ہے کہ آدمی بیٹھ کر پیشاب کرے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : ’’ جو شخص تمہیں یہ بیان کرے کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے تو اس کی بات کی تصدیق نہ کرو کیونکہ آپﷺ تو ہمیشہ بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے۔‘‘ (جامع الترمذی ،الطہارۃ ، باب ما جاء فی النہی عن البول قائما، حدیث :12 ، وسنن النسائی ، الطہارۃ ، حدیث : 29) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس مسئلے میں سب سے زیادہ صحیح روایت یہی ہے اور پھر بیٹھ کر پیشاب کرنے میں پردہ پوشی بھی زیادہ ہے اور آدمی پیشاب کے چھینٹوں سے بھی زیادہ محفوظ رہتا ہے ۔ آج کل ماڈرن قسم کے لوگ ، جو مغرب کی نقالی میں حد سے بڑھ چکے ہیں ، ہوٹلوں اور پارکوں میں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں اور اس میں فخر محسوس کرتے ہیں ، حالانکہ ہر معاملے میں غیروں کی نقالی کرنا سراسر حدیث رسول کے خلاف ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سنت نبوی پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور انگریز کی اور غیرمسلموں کی نقالی سے بچائے ۔(2) نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض حالات میں لوگوں کے قریب بھی پیشاب کیا جاسکتا ہے۔ فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ ضرورت کے موقع پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے بشرطیکہ چھینٹے پڑنے کا اندیشہ نہ ہو ۔ چنانچہ اس حدیث کے پیش نظر حضرت عمر، حضرت علی ، ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے لیکن سنت یہ ہے کہ آدمی بیٹھ کر پیشاب کرے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : ’’ جو شخص تمہیں یہ بیان کرے کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے تو اس کی بات کی تصدیق نہ کرو کیونکہ آپﷺ تو ہمیشہ بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے۔‘‘ (جامع الترمذی ،الطہارۃ ، باب ما جاء فی النہی عن البول قائما، حدیث :12 ، وسنن النسائی ، الطہارۃ ، حدیث : 29) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس مسئلے میں سب سے زیادہ صحیح روایت یہی ہے اور پھر بیٹھ کر پیشاب کرنے میں پردہ پوشی بھی زیادہ ہے اور آدمی پیشاب کے چھینٹوں سے بھی زیادہ محفوظ رہتا ہے ۔ آج کل ماڈرن قسم کے لوگ ، جو مغرب کی نقالی میں حد سے بڑھ چکے ہیں ، ہوٹلوں اور پارکوں میں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں اور اس میں فخر محسوس کرتے ہیں ، حالانکہ ہر معاملے میں غیروں کی نقالی کرنا سراسر حدیث رسول کے خلاف ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سنت نبوی پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور انگریز کی اور غیرمسلموں کی نقالی سے بچائے ۔(2) نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض حالات میں لوگوں کے قریب بھی پیشاب کیا جاسکتا ہے۔