Book - حدیث 229

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْجُنُبِ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ضعیف حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَا وَرَجُلَانِ- رَجُلٌ مِنَّا وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَحْسَبُ-، فَبَعَثَهُمَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجْهًا، وَقَالَ: إِنَّكُمَا عِلْجَانِ فَعَالِجَا عَنْ دِينِكُمَا، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْمَخْرَجَ، ثُمَّ خَرَجَ فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَخَذَ مِنْهُ حَفْنَةً، فَتَمَسَّحَ بِهَا، ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلَاءِ فَيُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ، وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ، وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ- أَوْ قَالَ: يَحْجِزُهُ- عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ, لَيْسَ الْجَنَابَةَ.

ترجمہ Book - حدیث 229

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جنبی آدمی کا قرآن پڑھنا...؟ جناب عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے ساتھ دو آدمی اور تھے ، ہم سیدنا علی ؓ کے پاس آئے ۔ ایک آدمی ہماری برادری کا تھا اور دوسرا میرا خیال ہے ، بنو اسد سے تھا ۔ ان دونوں کو سیدنا علی ؓ نے ایک جانب روانہ کیا اور کہا کہ تم دونوں توانا اور طاقتور ہو ، لہٰذا اپنے دین ( کا فرض ادا کرنے ) میں خوب ہمت دکھانا ۔ پھر کھڑے ہوئے اور بیت الخلاء میں چلے گئے ، پھر نکلے اور پانی منگوایا ، اس سے ایک چلو لیا اور اس سے ( اپنا ہاتھ منہ ) دھویا اور قرآن پڑھنے لگ گئے ۔ حاضرین نے اس پر اعتراض کیا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ بیت الخلاء سے نکلتے اور ہمیں قرآن پڑھاتے تھے ۔ اور ہمارے ساتھ گوشت کھاتے تھے اور آپ کے لیے کوئی چیز قرآن پڑھنے سے مانع نہ ہوتی تھی الا یہ کہ جنابت سے ہوں ۔
تشریح : اس روایت سےجنبی کےلیےقرآن کریم کی تلاوت ممنوع ثابت ہوتی ہے۔ لیکن اس کی صحت متفق علیہ نہیں۔ دیگرمحققین کےنزدیک یہ روایت ضعیف ہے۔ نیزدیگروہ احادیث بھی‘جن میں حالت جنابت میں قرآن پڑھنےسےروکاگیاہے‘ضعیف ہیں۔چنانچہ امام بخاری﷫نےحضرت ابن عباس سےنقل کیاہےکہ:’’جنبی کیلئےقراءت قرآن میں کوئی حرج نہ سمجھتےتھے۔’’یعنی ان کےنزدیک جنبی کاقرآن پڑھناجائزہے۔امام بخاری‘امام ابن تیمیہ وابن قیم اورامام ابن حزم﷫وغیرہ موقف بھی یہی ہے۔تفصیل کیلئےدیکھیے:(نيل الاوطارشوكانيٰ باب تحريم القراءة علي الحائض والجنب وصحيح بخاري‘باب نقضی الحائض المناسک کلھا) اس روایت سےجنبی کےلیےقرآن کریم کی تلاوت ممنوع ثابت ہوتی ہے۔ لیکن اس کی صحت متفق علیہ نہیں۔ دیگرمحققین کےنزدیک یہ روایت ضعیف ہے۔ نیزدیگروہ احادیث بھی‘جن میں حالت جنابت میں قرآن پڑھنےسےروکاگیاہے‘ضعیف ہیں۔چنانچہ امام بخاری﷫نےحضرت ابن عباس سےنقل کیاہےکہ:’’جنبی کیلئےقراءت قرآن میں کوئی حرج نہ سمجھتےتھے۔’’یعنی ان کےنزدیک جنبی کاقرآن پڑھناجائزہے۔امام بخاری‘امام ابن تیمیہ وابن قیم اورامام ابن حزم﷫وغیرہ موقف بھی یہی ہے۔تفصیل کیلئےدیکھیے:(نيل الاوطارشوكانيٰ باب تحريم القراءة علي الحائض والجنب وصحيح بخاري‘باب نقضی الحائض المناسک کلھا)