كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا... وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فِيهِ: وَأَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَنَفَرًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، وَإِنَّهُ تَرَكَ لَهَا نَفَقَةً يَسِيرَةً، فَقَالَ: لَا نَفَقَةَ لَهَا...، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَحَدِيثُ مَالِكٍ أَتَمُّ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: تین طلاق یافتہ ( طلاق بتہ والی ) کے خرچ کے احکام و مسائل
سیدہ فاطمہ بنت قیس ؓا نے بیان کیا کہ ابوحفص بن مغیرہ نے مجھے تین طلاقیں دیں ۔ اور پوری حدیث بیان کی ، اس میں ہے کہ خالد بن ولید اور بنو مخزوم کے اور بھی لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا : یا رسول اللہ ! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں اور بہت تھوڑا سا خرچ اس کے لیے چھوڑ گیا ہے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اس کے لیے کوئی خرچہ نہیں ہے ۔ “ اور حدیث بیان کی ۔ اور مالک کی ( مذکورہ بالا ) روایت اس سے زیادہ کامل ہے ۔
تشریح :
1 : حضرت فاطمہ کو یہ طلاقیں وقفے وقفے سے دی گئی تھیں نہ کہ اکٹھی جیسے کہ اگلی حدیث 6689 میں آرہا ہے ۔
2 : مطلقہ کو ہدیہ وتحفہ دینا ایک مستحب کا م ہے جس کی تاکید آئی ہے (الاحزاب :29 )اور تین طلاق والی کے لئے کوئی نفقہ وسکنی واجب نہیں ہے الا یہ کہ حاملہ ہو ۔
3 :عورت کے لئے مرد کو دیکھنا ممنوع نہیں ہے (بشرطیکہ شہوت سے نہ ہو )اسی لیے نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارنے کا حکم دیا تا کہ وہ مردوں کی نظروں سے محفوظ رہے کیو نکہ مردوں کے لئے عورت کو دیکھنا ممنوع ہے اور ابن ام مکتوم بینائی ہی سے محروم تھے ۔
4 :نکاح کا پیغام دینے والے کے لئے دینی ،دنیاوی اور اخلاقی احوال کا جائزہ لے کر ہی اسے قبول کیا جا ناچاہیے ۔
5 :شرعی ضرورت سے کسی کا عیب بیان کرنا ایسی غیبت نہیں جوحرام ہو ،
6 : دین دار رشتوں میں اللہ کی طرف سے بہت برکت ہوتی ہے ۔
1 : حضرت فاطمہ کو یہ طلاقیں وقفے وقفے سے دی گئی تھیں نہ کہ اکٹھی جیسے کہ اگلی حدیث 6689 میں آرہا ہے ۔
2 : مطلقہ کو ہدیہ وتحفہ دینا ایک مستحب کا م ہے جس کی تاکید آئی ہے (الاحزاب :29 )اور تین طلاق والی کے لئے کوئی نفقہ وسکنی واجب نہیں ہے الا یہ کہ حاملہ ہو ۔
3 :عورت کے لئے مرد کو دیکھنا ممنوع نہیں ہے (بشرطیکہ شہوت سے نہ ہو )اسی لیے نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارنے کا حکم دیا تا کہ وہ مردوں کی نظروں سے محفوظ رہے کیو نکہ مردوں کے لئے عورت کو دیکھنا ممنوع ہے اور ابن ام مکتوم بینائی ہی سے محروم تھے ۔
4 :نکاح کا پیغام دینے والے کے لئے دینی ،دنیاوی اور اخلاقی احوال کا جائزہ لے کر ہی اسے قبول کیا جا ناچاہیے ۔
5 :شرعی ضرورت سے کسی کا عیب بیان کرنا ایسی غیبت نہیں جوحرام ہو ،
6 : دین دار رشتوں میں اللہ کی طرف سے بہت برکت ہوتی ہے ۔