Book - حدیث 2281

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي عِدَّةِ الْمُطَلَّقَةِ حسن حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّهَا طُلِّقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَكُنْ لِلْمُطَلَّقَةِ عِدَّةٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ -حِينَ طُلِّقَتْ أَسْمَاءُ- بِالْعِدَّةِ لِلطَّلَاقِ, فَكَانَتْ أَوَّلَ مَنْ أُنْزِلَتْ فِيهَا الْعِدَّةُ لِلْمُطَلَّقَاتِ.

ترجمہ Book - حدیث 2281

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: طلاق یافتہ عورت کے لیے عدت کے احکام و مسائل سیدہ اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ ؓا سے مروی ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں طلاق ہو گئی ۔ اور ( اس سے پہلے ) مطلقہ کے لیے کوئی عدت نہ ہوتی تھی ( یعنی ایام انتظار ) تو اللہ تعالیٰ نے اس اسماء کی طلاق کے موقع پر عدت کا حکم نازل فرمایا ۔ اور یہ پہلی عورت تھی جس کے سلسلے میں طلاق یافتہ عورت کی عدت کا حکم اترا ۔
تشریح : حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ کے متعلق آتاہے کہ یہ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ کی پھوپھی زاد تھیں ۔ رسول اللہ ﷺسے بیعت کی تھی ۔ عورتوں کی طرف سے رسول اللہ ﷺکے ہا ں پیغام بھی لے جایا کرتی تھیں انہوں نے غزوہ یرموک کے موقع پر اپنے خیمے کے بانس سے نو عددرومیوں کو قتل کیا تھا.(افادات از.علامہ احمدمحمدشاکر) حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ کے متعلق آتاہے کہ یہ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ کی پھوپھی زاد تھیں ۔ رسول اللہ ﷺسے بیعت کی تھی ۔ عورتوں کی طرف سے رسول اللہ ﷺکے ہا ں پیغام بھی لے جایا کرتی تھیں انہوں نے غزوہ یرموک کے موقع پر اپنے خیمے کے بانس سے نو عددرومیوں کو قتل کیا تھا.(افادات از.علامہ احمدمحمدشاکر)