Book - حدیث 228

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْجُنُبِ يُؤَخِّرُ الْغُسْلَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ, مِنْ غَيْرِ أَنْ يَمَسَّ مَاءً<. قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ: هَذَا الْحَدِيثُ وَهْمٌ يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي إِسْحَاقَ.

ترجمہ Book - حدیث 228

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جنبی غسل مؤخر کرسکتا ہے! ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حالت جنابت میں سو جایا کرتے تھے ، بغیر اس کے کہ پانی کو ہاتھ لگائیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ہم سے حسن بن علی واسطی نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے یزید بن ہارون سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ یہ حدیث وہم ہے ، یعنی ابواسحٰق کی حدیث ۔
تشریح : امام ابوداود﷫نےاس حدیث کاوہم ہونانقل کیاہےاورامام ترمذی نےبھی یہی اشارہ دیاہے‘مگریہ بھی فرمایاہےکہ ابواسحقٰ سےیہ روایت شعبہ‘ثوری اوردیگرکئی ایک نےروایت کی ہے۔ ہمارےدورحاضرکےمحقق اورمحدثین کرام علامہ احمدمحمدشاکراورشیخ البانی﷫نےاس حدیث کوصحیح کہاہے۔(دیکھئے‘سنن ترمذی‘شرح احمدمحمدشاکر‘1؍202۔206اورآداب الزفاف ازشیخ البانی)اوربطورخلاصہ علامہ ابن قتیبہ کی’’تاویل مختلف الحدیث‘‘(306)سےیہ اقتباس پیش خدمت ہے:’’(مذکورہ مسئلہ میں )یہ سب امورجائزہیں یعنی جوچاہےبعدازجماع نمازوالاوضوکرکےسوجائےاورجوچاہیےصرف شرمگاہ اوراپنےہاتھ دھولےاورجوچاہےویسےہی سورہے۔مگروضوکرناافضل ہےاوررسول اللہﷺنےکبھی توپہلی صورت پرعمل کیاتاکہ فضیلت ثابت ہواورکبھی دوسری پر‘تاکہ رخصت رہےاورلوگوں کوعمل میں آسانی ہولہذاجوافضل پرعمل کرناچاہےکرلے اورجورخصت پرکفایت کرناچاہےکرلے۔‘‘واللہ اعلم بالصواب. امام ابوداود﷫نےاس حدیث کاوہم ہونانقل کیاہےاورامام ترمذی نےبھی یہی اشارہ دیاہے‘مگریہ بھی فرمایاہےکہ ابواسحقٰ سےیہ روایت شعبہ‘ثوری اوردیگرکئی ایک نےروایت کی ہے۔ ہمارےدورحاضرکےمحقق اورمحدثین کرام علامہ احمدمحمدشاکراورشیخ البانی﷫نےاس حدیث کوصحیح کہاہے۔(دیکھئے‘سنن ترمذی‘شرح احمدمحمدشاکر‘1؍202۔206اورآداب الزفاف ازشیخ البانی)اوربطورخلاصہ علامہ ابن قتیبہ کی’’تاویل مختلف الحدیث‘‘(306)سےیہ اقتباس پیش خدمت ہے:’’(مذکورہ مسئلہ میں )یہ سب امورجائزہیں یعنی جوچاہےبعدازجماع نمازوالاوضوکرکےسوجائےاورجوچاہیےصرف شرمگاہ اوراپنےہاتھ دھولےاورجوچاہےویسےہی سورہے۔مگروضوکرناافضل ہےاوررسول اللہﷺنےکبھی توپہلی صورت پرعمل کیاتاکہ فضیلت ثابت ہواورکبھی دوسری پر‘تاکہ رخصت رہےاورلوگوں کوعمل میں آسانی ہولہذاجوافضل پرعمل کرناچاہےکرلے اورجورخصت پرکفایت کرناچاہےکرلے۔‘‘واللہ اعلم بالصواب.