كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ سَلْمَى -مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، رَجُلَ صِدْقٍ-، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا، فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! -وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ-، زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اسْتَهِمَا عَلَيْهِ -وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ-، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا، إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ- فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي، وَقَدْ سَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ، وَقَدْ نَفَعَنِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >اسْتَهِمَا عَلَيْهِ<، فَقَالَ زَوْجُهَا: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >هَذَا أَبُوكَ، وَهَذِهِ أُمُّكَ, فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ<. فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ، فَانْطَلَقَتْ بِهِ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: ( ماں باپ میں علیحدگی ہو جائے تو ) بچے ( کی نگہداشت اور تربیت ) کا کون زیادہ حقدار ہے؟
ابو میمونہ سلمی ، اہل مدینہ میں سے کسی کا مولیٰ تھا اور وہ سچا آدمی تھا ۔ اس کا بیان ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک فارسی عورت آئی ، اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا ۔ شوہر اور بیوی دونوں اس بچے کے دعویدار تھے ، اور شوہر نے عورت کو طلاق دے دی تھی ۔ عورت نے کہا : اور فارسی زبان میں بولی : اے ابوہریرہ ! میرا شوہر میرے بیٹے کو مجھ سے لے لینا چاہتا ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے کہا : اس پر قرعہ ڈال لو ، اور اس کو یہ فارسی میں کہا ۔ پھر اس کا شوہر آیا تو اس نے کہا : کون ہے جو مجھ سے میرا بیٹا چھینے ؟ ابوہریرہ ؓ نے کہا : «اللهم» ( یہ لفظ بطور تبرک بولا جاتا تھا ) میرا یہ کہنا اس بنا پر ہے کہ میں نے ایک عورت کو سنا تھا جو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی تھی اور میں بھی آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا شوہر میرے بچے کو لے لینا چاہتا ہے ۔ حالانکہ یہ مجھے ابوعنبہ کے کنویں سے پانی لا کے دیتا ہے اور میری خدمت کرتا ہو ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس پر قرعہ ڈال لو ۔ تو شوہر نے کہا : مجھ سے میرا بیٹا کون چھین سکتا ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ( لڑکے ! ) یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں ہے ، جس کا چاہے ہاتھ پکڑ لے ۔ “ چنانچہ اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا ، اور وہ اسے لے کر چل دی ۔
تشریح :
بچہ بچی جب خوب سمجھدارہوں تو مذکورہ بالا احوال میں انہیں اختیار دیا جاسکتا ہے۔
بچہ بچی جب خوب سمجھدارہوں تو مذکورہ بالا احوال میں انہیں اختیار دیا جاسکتا ہے۔