Book - حدیث 2276

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ حسن حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً، وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً، وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً، وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْتَزِعَهُ مِنِّي، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي.

ترجمہ Book - حدیث 2276

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: ( ماں باپ میں علیحدگی ہو جائے تو ) بچے ( کی نگہداشت اور تربیت ) کا کون زیادہ حقدار ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا یہ بیٹا ، میرا پیٹ اس کے لیے برتن ! میرا سینہ اس کے لیے مشکیزہ اور میرا دامن اس کے لیے پناہ گاہ رہا ہے ۔ اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے اور چاہتا ہے کہ اس کو مجھ سے چھین لے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا ” تو اس کی زیادہ حقدار ہے جب تک کہ نکاح نہ کرے ۔ “
تشریح : یہ صحیح دلیل ہے کہ ماں جب تک نکاح نہ کرے وہ باپ کی نسبت بچے کی زیادہ حقدار ہے اور بعد ازنکاح بھی اگر شوہر راضی ہو تو اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔لیکن اگر وہ راضی نہ ہوتو باپ کو دیا جائے گا۔ یہ صحیح دلیل ہے کہ ماں جب تک نکاح نہ کرے وہ باپ کی نسبت بچے کی زیادہ حقدار ہے اور بعد ازنکاح بھی اگر شوہر راضی ہو تو اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔لیکن اگر وہ راضی نہ ہوتو باپ کو دیا جائے گا۔