Book - حدیث 2269

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ مَن قَالَ بِالقُرعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي الوَلَدِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْأَجْلَحِ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْخَلِيلِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ: إِنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَتَوْا عَلِيًّا يَخْتَصِمُونَ إِلَيْهِ فِي وَلَدٍ، وَقَدْ وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ لِاثْنَيْنِ مِنْهُمَا: طِيبَا بِالْوَلَدِ لِهَذَا، فَغَلَيَا، ثُمَّ قَالَ لِاثْنَيْنِ: طِيبَا بِالْوَلَدِ لِهَذَا، فَغَلَيَا، ثُمَّ قَالَ لِاثْنَيْنِ: طِيبَا بِالْوَلَدِ لِهَذَا، فَغَلَيَا، فَقَالَ: أَنْتُمْ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ، إِنِّي مُقْرِعٌ بَيْنَكُمْ، فَمَنْ قُرِعَ فَلَهُ الْوَلَدُ، وَعَلَيْهِ لِصَاحِبَيْهِ ثُلُثَا الدِّيَةِ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَجَعَلَهُ لِمَنْ قُرِعَ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى بَدَتْ أَضْرَاسُهُ- أَوْ: نَوَاجِذُهُ-.

ترجمہ Book - حدیث 2269

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: ان حضرات کی دلیل جو بچے کے متعلق تنازع میں قرعہ سے فیصلے کے قائل ہیں سیدنا زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ یمن کا ایک آدمی آیا اور اس نے بتایا کہ تین یمنی سیدنا علی ؓ کے پاس آئے ۔ ان کا ایک بچے کے بارے میں تنازع تھا ۔ وہ تینوں کسی عورت پر ایک ہی طہر میں واقع ہوئے تھے ۔ سیدنا علی ؓ نے ان میں سے دو کہ کہا : اپنی خوشی سے اس تیسرے کے حق میں دست بردار ہو جاؤ ، تو وہ دونوں چیخ پڑے ( اور راضی نہ ہوئے ۔ ) پھر انہوں نے دوسرے دو آدمیوں سے کہا : اپنی خوشی سے اس تیسرے کے حق میں دست بردار ہو جاؤ ۔ تو وہ راضی نہ ہوئے ۔ پھر انہوں نے دوسرے دو آدمیوں سے کہا کہ اپنی خوشی سے اس تیسرے کے حق میں دست بردار ہو جاؤ ، تو انہوں نے بھی انکار کر دیا تو سیدنا علی ؓ نے کہا : تم باہم ضد رکھنے والے شریک ہو ۔ میں تمہارے درمیان قرعہ ڈالتا ہوں ، جس کے نام کا قرعہ نکل آیا بچہ اسی کا ہو گا اور اس پر واجب ہو گا کہ اپنے دوسرے ساتھیوں کو دیت کا تیسرا تیسرا حصہ ادا کرے ۔ چنانچہ انہوں نے ان میں قرعہ ڈالا اور بچہ اس کو دے دیا جس کے نام کا قرعہ نکلا ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ ( بہت ) ہنسے حتیٰ کہ آپ ﷺ کی داڑھیں نمایاں ہو گئیں ۔
تشریح : کسی شکل کے حروف لکھ کر ان سے کسی مطلوبہ امر کے ہونے نہ ہونے پر استدلال کرنا قرعہ کہلاتا ہے۔(ابجد العلوم) کسی شکل کے حروف لکھ کر ان سے کسی مطلوبہ امر کے ہونے نہ ہونے پر استدلال کرنا قرعہ کہلاتا ہے۔(ابجد العلوم)