كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي اللِّعَانِ صحیح حَدَّثَنَاأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ: >حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لَا سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا<، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَالِي؟ قَالَ: >لَا مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا, فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا, فَذَلِكَ أَبْعَدُ لَكَ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: لعان کے احکام و مسائل
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعان کرنے والوں کو کہا ” تمہارا حساب اﷲ کے پاس ہے ۔ تم دونوں میں سے ایک تو جھوٹا ہے ۔ اور ( شوہر سے کہا کہ ) تجھے اس پر کوئی حق حاصل نہیں رہا ۔ “ اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! میرا مال ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیرے لیے کوئی مال نہیں ۔ اگر تو سچا ہے تو وہ اس کا بدل ہے جو تو نے اس کی عصمت کو حلال کیا ۔ اور اگر اس پر جھوٹ بولا ہے تو وہ تیرے لیے اور بھی بعید تر ہے ۔ “ ( ایک طرف تہمت لگائے اور اس پر مزید یہ کہ مال بھی مانگے ) ۔
تشریح :
لعان کی صورت میں شوہرکوحق سے کچھ نہیں ملے گا۔
لعان کی صورت میں شوہرکوحق سے کچھ نہیں ملے گا۔