Book - حدیث 2252

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي اللِّعَانِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ... بْنِ سَعْدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَكَانَتْ حَامِلًا، فَأَنْكَرَ حَمْلَهَا، فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَيْهَا، ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّةُ فِي الْمِيرَاثِ أَنْ يَرِثَهَا، وَتَرِثَ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهَا.

ترجمہ Book - حدیث 2252

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: لعان کے احکام و مسائل سیدنا سہل بن سعد ؓ اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ وہ عورت حاملہ تھی تو شوہر نے اس کے حمل کا انکار کیا ۔ چنانچہ لڑکے کو ماں کی نسبت سے پکارا جاتا تھا ۔ اور پھر وراثت میں بھی یہی طریقہ چل پڑا کہ بچہ اپنی ماں کا وارث بنتا اور ماں اپنے بچے کی وارث بنتی جتنا کہ اللہ عزوجل نے اس کا حصہ مقرر کیا ہے ۔
تشریح : معلوم ہو ا کہ اگر کوئی اپنی بیوی کے حمل کا انکار کردےتو قاضی ان کے مابین لعان کرادے اور بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب ہوگا۔ معلوم ہو ا کہ اگر کوئی اپنی بیوی کے حمل کا انکار کردےتو قاضی ان کے مابین لعان کرادے اور بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب ہوگا۔