Book - حدیث 2251

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي اللِّعَانِ صحيح خ بلفظ الآخرين حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ, قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ... بْنِ سَعْدٍ قَالَ: مُسَدَّدٌ قَالَ شَهِدْتُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ تَلَاعَنَا، وَتَمَّ حَدِيثُ مُسَدَّدٍ وَقَالَ الْآخَرُونَ إِنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ. فَقَالَ الرَّجُلُ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا،. لَمْ يَقُلْ بَعْضُهُمْ عَلَيْهَا. قَالَ أَبو دَاود: لَمْ يُتَابِعِ ابْنَ عُيَيْنَةَ أَحَدٌ عَلَى أَنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ.

ترجمہ Book - حدیث 2251

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: لعان کے احکام و مسائل سیدنا سہیل بن سعد ؓ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے دور میں اس وقت حاضر تھا جب دونوں میاں بیوی نے لعان کیا تھا ، میری عمر اس وقت پندرہ سال تھی ۔ جب انہوں نے لعان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان میں تفریق کرا دی ۔ یہاں تک مسدد کی روایت مکمل ہو گئی ۔ مگر دوسروں ( وہب بن بیان ، احمد بن عمرو بن سرخ اور عمرو بن عثمان ) نے کہا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر تھا اور آپ نے لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دی تو شوہر نے کہا : اے ا ﷲ کے رسول ! اگر میں اسے اپنے پاس رکھوں تو ( گویا ) میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : کچھ راویوں نے «عليها» کا لفظ ذکر نہیں کیا ۔ ( صرف «كذبت» کہا ) امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ” لعان کرنے والوں میں تفریق “ کے بیان میں سفیان بن عیینہ کا کوئی متابع ( مؤید ) نہیں ہے ۔
تشریح : ان زوجین میں تفریق فسخ کی بناء پر تھی نہ کہ طلاق کی بناء پر کیونکہ یہ طلاق رسول اللہ ﷺ کے فرمان سے نہ تھی جیسے کہ پیچھے گزرا ہے۔اور تفریق کا مطلب یہاں یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعان کا یہ حکم بیان کیا کہ اس کے بعد دونوں میاں بیوی اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ان کے درمیان ہمیشہ کے لیے جدائی (تفریق) ہوگئی ہے۔ ان زوجین میں تفریق فسخ کی بناء پر تھی نہ کہ طلاق کی بناء پر کیونکہ یہ طلاق رسول اللہ ﷺ کے فرمان سے نہ تھی جیسے کہ پیچھے گزرا ہے۔اور تفریق کا مطلب یہاں یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعان کا یہ حکم بیان کیا کہ اس کے بعد دونوں میاں بیوی اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ان کے درمیان ہمیشہ کے لیے جدائی (تفریق) ہوگئی ہے۔