كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ إِلَى مَتَى تُرَدُّ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهَا صحيح دون ذكر السنين حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ. (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ- يَعْنِي: ابْنَ الْفَضْلِ-. (ح) وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ- الْمَعْنَى,- كُلُّهُمْ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال:َ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بِالنِّكَاحِ الْأَوَّلِ، لَمْ يُحْدِثْ شَيْئًا. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو فِي حَدِيثِهِ: بَعْدَ سِتِّ سِنِينَ. وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ: بَعْدَ سَنَتَيْنِ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: کتنی مدت بعد تک بیوی کو شوہر پر لوٹایا جا سکتا ہے جبکہ اس نے بیوی کے بعد اسلام قبول کیا ہو؟
سیدنا ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی زینب کو ( ان کے شوہر ) ابوالعاص ؓ پر پہلے نکاح ہی سے لوٹا دیا تھا ، اور کوئی نیا ( نکاح وغیرہ ) نہ کیا تھا ۔ محمد بن عمرو نے اپنی روایت میں کہا کہ آپ نے چھ سال بعد ( لوٹایا تھا ) اور حسن بن علی نے کہا : دو سال بعد ۔
تشریح :
یہ روایت شیخ البانی ؒ کے نزدیک سنین کے ذکر کے بغیرصحیح ہے اور حافظ ابن حجر نے چھ سال یا دو سال کے ذکر کو صحیح سمجھتے ہوئے ان کے درمیان یہ تطبیق لکھی ہےکہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی ہجرت اور ابو العاص رضی اللہ عنہ کے اسلام اور ہجرت میں چھ سال کا وقفہ تھا مگر آیت کریمہ:(لا هن حل لهم) الممتحنه:10) مسلمان عورتیں کافروں کے لیے حلال نہیں ۔ کے نزول اور ابو العاص کے اسلام وہجرت کرکے آنے میں دوسال اور کچھ ماہ کا وقفہ تھا۔(شرح حدیث:5288)
صحیح یہ ہے کہ ابو العاص نے مذکورہ آیت کے نزول سے پہلے اسلام قبول کیا تھا اور ہجرت کی تھی۔زادالمعاد میں حافظ ابن القیم ؒ رقم طراز ہیں کہ ہمیں کسی شخص کے متعلق معلوم نہیں کہ قبول اسلام کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اس کے نکاح کی تجدید کی ہو۔ اس قسم کی صورت میں دو کیفیتیں ہوتی تھیں۔یا تو افتراق ہوجاتا تھااور عورت کسی اور سے نکاح کرلیتی تھییا سابقہ نکاح قائم رہتاحتی کہ شوہر مسلمان ہوجاتا۔محض اسلام قبول کرلینے سے کامل تفریق ہونایا عدت کا اعتبار کرنا کرانا کسی کے متعلق معلوم نہیں کہ نبیﷺنے ایسا کیا ہو حالانکہ آپ کے زمانے میں ایک کثیر تعداد میں لوگ مسلمان ہوئے تھے۔(زاد المعاد جلد چہارم حکمہ دی الزوجین یسلم احدھما قبل الاخر)
علاوہ ازیں حضرت زینب اور ان کے خاوند کے بارے میں ایک دوسری روایت نکاح جدید کے ساتھ لوٹانے کی بھی آتی ہے۔بعض علماء نے ان میں پہلی حدیث کو اور دیگر بعض علماء نے دوسری حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور بعض نے ان کے درمیا ن تطبیق دی ہے۔(تفصیل کے لیے فتح الباری کا محولہ مقام فرمایا جائے)
یہ روایت شیخ البانی ؒ کے نزدیک سنین کے ذکر کے بغیرصحیح ہے اور حافظ ابن حجر نے چھ سال یا دو سال کے ذکر کو صحیح سمجھتے ہوئے ان کے درمیان یہ تطبیق لکھی ہےکہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ کی ہجرت اور ابو العاص رضی اللہ عنہ کے اسلام اور ہجرت میں چھ سال کا وقفہ تھا مگر آیت کریمہ:(لا هن حل لهم) الممتحنه:10) مسلمان عورتیں کافروں کے لیے حلال نہیں ۔ کے نزول اور ابو العاص کے اسلام وہجرت کرکے آنے میں دوسال اور کچھ ماہ کا وقفہ تھا۔(شرح حدیث:5288)
صحیح یہ ہے کہ ابو العاص نے مذکورہ آیت کے نزول سے پہلے اسلام قبول کیا تھا اور ہجرت کی تھی۔زادالمعاد میں حافظ ابن القیم ؒ رقم طراز ہیں کہ ہمیں کسی شخص کے متعلق معلوم نہیں کہ قبول اسلام کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اس کے نکاح کی تجدید کی ہو۔ اس قسم کی صورت میں دو کیفیتیں ہوتی تھیں۔یا تو افتراق ہوجاتا تھااور عورت کسی اور سے نکاح کرلیتی تھییا سابقہ نکاح قائم رہتاحتی کہ شوہر مسلمان ہوجاتا۔محض اسلام قبول کرلینے سے کامل تفریق ہونایا عدت کا اعتبار کرنا کرانا کسی کے متعلق معلوم نہیں کہ نبیﷺنے ایسا کیا ہو حالانکہ آپ کے زمانے میں ایک کثیر تعداد میں لوگ مسلمان ہوئے تھے۔(زاد المعاد جلد چہارم حکمہ دی الزوجین یسلم احدھما قبل الاخر)
علاوہ ازیں حضرت زینب اور ان کے خاوند کے بارے میں ایک دوسری روایت نکاح جدید کے ساتھ لوٹانے کی بھی آتی ہے۔بعض علماء نے ان میں پہلی حدیث کو اور دیگر بعض علماء نے دوسری حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور بعض نے ان کے درمیا ن تطبیق دی ہے۔(تفصیل کے لیے فتح الباری کا محولہ مقام فرمایا جائے)