كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي الْمَمْلُوكَةِ تُعْتَقُ وَهِيَ تَحْتَ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُغِيثًا كَانَ عَبْدًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اشْفَعْ لِي إِلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا بَرِيرَةُ! اتَّقِي اللَّهَ, فَإِنَّهُ زَوْجُكِ، وَأَبُو وَلَدِكِ<، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتَأْمُرُنِي بِذَلِكَ، قَالَ: >لَا، إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ<، فَكَانَ دُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ: >أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَبُغْضِهَا إِيَّاهُ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: لونڈی جسے آزاد کر دیا جائے جبکہ وہ کسی آزاد یا غلام کی زوجیت میں ہو
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ مغیث غلام تھے ۔ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میرے بارے میں اس کو سفارش فر دیجئیے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے بریرہ ! اللہ سے ڈر ، بلاشبہ وہ تیرا شوہر ہے اور تیرے بچے کا باپ بھی ہے ۔ “ وہ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ اس کے بارے میں مجھے حکماً ارشاد فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ، میں صرف سفارشی ہوں ۔ “ چنانچہ اس ( مغیث ) کے آنسو اس کے رخساروں پر بہتے تھے ۔ ( وہ روتا پھرتا تھا ) تو رسول اللہ ﷺ نے عباس ؓ سے فرمایا ” کس قدر تعجب کی بات ہے کہ مغیث کو بریرہ سے کتنی محبت ہے اور اس کو اس سے کتنا بغض ہے ۔ “
تشریح :
1۔غلام اور لونڈی اگر عقد زوجیت میں منسلک ہوں لیکن لونڈی کو پہلے آزادیمل جائےتو اسے اپنے (غلام ) شوہر کی زوجیت میں رہنے یانہ رہنے کا اختیار حاصل ہے۔اگر شوہر پہلے آزاد ہوجائےتو بیوی کو کوئی اختیار نہیں ہوتا۔درج ذیل احادیث میں مذکورہواقعہ بریرہ (لونڈی)اور اس کے شوہر مغیث(غلام)کا ہے۔
بریرہ رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پہلے آزاد کردیا تھاجبکہ مغیث رضی اللہ عنہ غلام ہی رہے تھے۔
2۔بریرہ رضی اللہ عنہ جیسی عورت جسے ایک صحیح حدیث میں ناقص العلقل کہا گیا ہے دین کے معاملے میں کس قدر دانا تھیں۔وہ جانتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ کا حکم ٹال دینادین ودنیا کا خسارا ہےمگر جب آپ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ میری یہ بات حکم نہیں محض سفارش ہے تو انہوں نے شرعاً حاصل شدہ اختیار کو ترجیح دی۔اس واقعہ میں حریت فکر کا درس ہے اور اور یہ بھی کہ یہ آزادی اللہ کے دین اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت سے مشروط ہے کیونکہ اللہ تعالی انسان کا خالق ہے اور رسول اللہ ﷺ اللہ کے پیامبر ہیں۔
1۔غلام اور لونڈی اگر عقد زوجیت میں منسلک ہوں لیکن لونڈی کو پہلے آزادیمل جائےتو اسے اپنے (غلام ) شوہر کی زوجیت میں رہنے یانہ رہنے کا اختیار حاصل ہے۔اگر شوہر پہلے آزاد ہوجائےتو بیوی کو کوئی اختیار نہیں ہوتا۔درج ذیل احادیث میں مذکورہواقعہ بریرہ (لونڈی)اور اس کے شوہر مغیث(غلام)کا ہے۔
بریرہ رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پہلے آزاد کردیا تھاجبکہ مغیث رضی اللہ عنہ غلام ہی رہے تھے۔
2۔بریرہ رضی اللہ عنہ جیسی عورت جسے ایک صحیح حدیث میں ناقص العلقل کہا گیا ہے دین کے معاملے میں کس قدر دانا تھیں۔وہ جانتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ کا حکم ٹال دینادین ودنیا کا خسارا ہےمگر جب آپ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ میری یہ بات حکم نہیں محض سفارش ہے تو انہوں نے شرعاً حاصل شدہ اختیار کو ترجیح دی۔اس واقعہ میں حریت فکر کا درس ہے اور اور یہ بھی کہ یہ آزادی اللہ کے دین اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت سے مشروط ہے کیونکہ اللہ تعالی انسان کا خالق ہے اور رسول اللہ ﷺ اللہ کے پیامبر ہیں۔