Book - حدیث 223

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْجُنُبِ يَأْكُلُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ...: زَادَ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ وَهُوَ جُنُبٌ، غَسَلَ يَدَيْهِ.. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ فَجَعَلَ قِصَّةَ الْأَكْلِ قَوْلَ عَائِشَةَ مَقْصُورًا وَرَوَاهُ صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنِ الزُّهْرِيِّ, كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ، عَنْ عُرْوَةَ أَوْ أَبِي سَلَمَةَ وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ.

ترجمہ Book - حدیث 223

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جنبی اگر کچھ کھانا چاہے...؟ محمد بن صباح بزاز «حدثنا ابن المبارك ،‏‏‏‏ عن يونس ،‏‏‏‏ عن الزهري» کی سند سے اس کے ہم معنی مروی ہے اور اس میں اضافہ ہے کہ : اور جب آپ حالت جنابت میں ہوتے ہوئے کچھ کھانا چاہتے تو اپنے ہاتھ دھو لیتے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابن وہب نے بواسطہ یونس اس کو روایت کیا تو کھانے کے قصے کو ان کا قول بنا دیا یعنی سیدہ عائشہ ؓا پر موقوفاً روایت کیا ہے ۔ جبکہ صالح بن ابی الاخضر بواسطہ زہری وہی بیان کرتا ہے جو ابن مبارک نے کہا ۔ ( یعنی نیند اور کھانے دونوں کا ذکر کیا ) مگر اس سند میں شک ہے کہ سیدہ عائشہ ؓا سے روایت لینے والا عروہ ہے یا ابی سلمہ ۔ اور اوزاعی نے بواسطہ «يونس عن الزهري عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت یا ہے جیسے کہ ابن مبارک نے ۔
تشریح : سنن نسائی میں کھانےکےساتھ پینےکابھی ذکرہے۔(سنن نسائی‘حدیث:258)اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جنبی آدمی کوکھانےپینےسےپہلےہاتھ دھولینے چائییں۔ تاہم عام حالات میں اگرہاتھ صاف ہوں ‘توکھانے پینےسےپہلےہاتھ دھونےضروری نہیں ہیں‘تاہم مستحب(پسندیدہ)ضرورہے۔ سنن نسائی میں کھانےکےساتھ پینےکابھی ذکرہے۔(سنن نسائی‘حدیث:258)اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جنبی آدمی کوکھانےپینےسےپہلےہاتھ دھولینے چائییں۔ تاہم عام حالات میں اگرہاتھ صاف ہوں ‘توکھانے پینےسےپہلےہاتھ دھونےضروری نہیں ہیں‘تاہم مستحب(پسندیدہ)ضرورہے۔