Book - حدیث 2209

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي الْوَسْوَسَةِ بِالطَّلَاقِ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا لَمْ تَتَكَلَّمْ بِهِ، أَوْ تَعْمَلْ بِهِ، وَبِمَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا.

ترجمہ Book - حدیث 2209

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: دل میں طلاق کا خیال آئے تو؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ اللہ عزوجل نے میری امت سے وہ امور معاف فر دیے ہیں جن کے متعلق انہوں نے گفتگو نہ کی ہو یا عمل نہ کیا ہو ، اور وہ جس کے متعلق محض دل میں خیال آیا ہو ۔ “
تشریح : محض خیال کرنے سے یا دل میں پیچ وتاب کھاتے ہوئے طلاق دینا جبکہ زبان سے کچھ نہ بولا ہو طلاق نہیں ہوتی۔لیکن اپنے ان جذبات وخیالات کو کسی واضح تحریر میں نقل کریا ہو تو طلاق ہوجائے گی کیونکہ ہاتھ کا لکھنا عمل ہے۔خواہ بیوی کو تحریر دےیا دیے بغیر ہی ضائع کردے تو طلاق ہوجائے گی۔ محض خیال کرنے سے یا دل میں پیچ وتاب کھاتے ہوئے طلاق دینا جبکہ زبان سے کچھ نہ بولا ہو طلاق نہیں ہوتی۔لیکن اپنے ان جذبات وخیالات کو کسی واضح تحریر میں نقل کریا ہو تو طلاق ہوجائے گی کیونکہ ہاتھ کا لکھنا عمل ہے۔خواہ بیوی کو تحریر دےیا دیے بغیر ہی ضائع کردے تو طلاق ہوجائے گی۔