Book - حدیث 2206

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي الْبَتَّةِ ضعیف حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْكَلْبِيُّ أَبُو ثَوْرٍ فِي آخَرِينَ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرِ بْنِ عَبْدِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ أَنَّ رُكَانَةَ بْنَ عَبْدِ يَزِيدَ، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ سُهَيْمَةَ الْبَتَّةَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً؟<، فَقَالَ رُكَانَةُ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، فَرَدَّهَا إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَلَّقَهَا الثَّانِيَةَ فِي زَمَانِ عُمَرَ، وَالثَّالِثَةَ فِي زَمَانِ عُثْمَانَ. قَالَ أَبو دَاود: أَوَّلُهُ لَفْظُ إِبْرَاهِيمَ وَآخِرُهُ لَفْظُ ابْنِ السَّرْحِ.

ترجمہ Book - حدیث 2206

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: طلاق بتہ کا بیان نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ سے مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو بتہ طلاق دے دی ۔ پھر نبی کریم ﷺ کو اس کی خبر دی اور کہا : قسم اللہ کی ! میں نے اس سے ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” قسم سے ! تو نے صرف ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ؟ “ رکانہ نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے صرف ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی بیوی کو اس پر لوٹا دیا ۔ چنانچہ اس نے اس کو دوسری طلاق سیدنا عمر ؓ کے دور میں اور تیسری طلاق سیدنا عثمان ؓ کے دور میں دی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس روایت کا ابتدائی حصہ ابراہیم بن خالد کلبی کے الفاظ ہیں اور آخری ابن السرح کے ۔
تشریح : ’’بتۃ‘‘ بمعنی قطع (کاٹنا ) ہے۔یعنی طلاق دینے والا کہے کہ میں تجھے بتہ طلاق دیتا ہوں۔یعنی ایسی طلاق جس میں رجوع نہیں اور اپنا تعلق پوری طرح کاٹتا ہوں۔اور اس کی مراد تین طلاق ہو۔ ’’بتۃ‘‘ بمعنی قطع (کاٹنا ) ہے۔یعنی طلاق دینے والا کہے کہ میں تجھے بتہ طلاق دیتا ہوں۔یعنی ایسی طلاق جس میں رجوع نہیں اور اپنا تعلق پوری طرح کاٹتا ہوں۔اور اس کی مراد تین طلاق ہو۔