Book - حدیث 2202

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ فِيمَا عُنِيَ بِهِ الطَّلَاقُ وَالنِّيَّاتُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَا، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ... أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ فَسَاقَ قِصَّتَهُ فِي تَبُوكَ. قَالَ: حَتَّى إِذَا مَضَتْ أَرْبَعُونَ مِنَ الْخَمْسِينَ، إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ، قَالَ: فَقُلْتُ: أُطَلِّقُهَا؟ أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ؟ قَالَ: لَا, بَلِ اعْتَزِلْهَا، فَلَا تَقْرَبَنَّهَا، فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: الْحَقِي بِأَهْلِكِ، فَكُونِي عِنْدَهُمْ، حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِي هَذَا الْأَمْرِ.

ترجمہ Book - حدیث 2202

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: ایسے کلمات جو طلاق کے محتمل ہوں ، اور نیتوں کی اہمیت جناب عبداللہ بن کعب اپنے والد کعب بن مالک ؓ کے قائد تھے جبکہ وہ نابینا ہو چکے تھے ۔ کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک ؓ سے سنا اور تبوک والا واقعہ بیان کیا ۔ بیان کیا کہ جب پچاس میں سے چالیس دن گزر گئے تو اچانک رسول اللہ ﷺ کا پیغام بر آیا اور کہا : رسول اللہ ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی بیوی سے علیحدہ ہو جاؤ ۔ میں نے پوچھا : اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں ؟ کہا : نہیں ، بلکہ اس سے علیحدہ رہو ، اس کے قریب مت ہونا ۔ چنانچہ میں نے اپنی بیوی سے کہا : اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ اور انہی کے پاس رہو ، تاآنکہ اللہ تبارک و تعالیٰ اس معاملے میں کوئی فیصلہ فر دے ۔
تشریح : 1.اگر شوہر بیوی کو یوں کہ دے کہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جائے۔ اور طلاق کی نیت کی ہو تو طلاق ہوجائے گی ورنہ نہیں۔ 2۔حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا واقعہ ایک عظیم تاریخی واقعہ ہے۔تفسیر ابن کثیر میں سورہ توبہ کی آیت کریمہ :وعلي الثلاثة الذين خلفوا۔۔۔۔۔۔) ( التوبہ :118) کے ضمن میں دیکھ لیا جائے۔ 1.اگر شوہر بیوی کو یوں کہ دے کہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جائے۔ اور طلاق کی نیت کی ہو تو طلاق ہوجائے گی ورنہ نہیں۔ 2۔حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا واقعہ ایک عظیم تاریخی واقعہ ہے۔تفسیر ابن کثیر میں سورہ توبہ کی آیت کریمہ :وعلي الثلاثة الذين خلفوا۔۔۔۔۔۔) ( التوبہ :118) کے ضمن میں دیکھ لیا جائے۔