كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابُ فِيمَا عُنِيَ بِهِ الطَّلَاقُ وَالنِّيَّاتُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ, فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا, فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: ایسے کلمات جو طلاق کے محتمل ہوں ، اور نیتوں کی اہمیت
سیدنا عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ۔ انسان کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی ہو ۔ سو جس نے ہجرت کی اللہ اور اس کے رسول کی طرف تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس نے دنیا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی یا کسی عورت کے لیے کہ اس سے شادی کر لے تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی ہے ۔ “
تشریح :
کلمات کنایہ سے طلاق ہوجاتی ہے بشرطیکہ طلاق کی نیت ہو اگر یہ نیت نہ ہو تو نہیں ہوتی۔
کلمات کنایہ سے طلاق ہوجاتی ہے بشرطیکہ طلاق کی نیت ہو اگر یہ نیت نہ ہو تو نہیں ہوتی۔