Book - حدیث 22

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الِاسْتِبْرَاءِ مِنْ الْبَوْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ دَرَقَةٌ ثُمَّ اسْتَتَرَ بِهَا ثُمَّ بَالَ فَقُلْنَا انْظُرُوا إِلَيْهِ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ فَسَمِعَ ذَلِكَ فَقَالَ أَلَمْ تَعْلَمُوا مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذَا أَصَابَهُمْ الْبَوْلُ قَطَعُوا مَا أَصَابَهُ الْبَوْلُ مِنْهُمْ فَنَهَاهُمْ فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ مَنْصُورٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ جِلْدِ أَحَدِهِمْ و قَالَ عَاصِمٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَسَدِ أَحَدِهِمْ

ترجمہ Book - حدیث 22

کتاب: طہارت کے مسائل باب: پیشاب سے خوب اچھی طرح پاک ہونے کابیان سیدنا عبدالرحمان بن حسنہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اور عمرو بن العاص ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس گئے ، اسی دوران آپ ﷺ باہر نکلے اور آپ ﷺ کے پاس ( چمڑے کی ) ایک ڈھال تھی ، آپ ﷺ نے اسی سے پردہ کیا پھر پیشاب کیا ۔ ہم ( میں سے بعض ) نے کہا کہ دیکھو ایسے پیشاب کر رہے ہیں جیسے کہ عورت ( چھپ چھپا کر ) پیشاب کرتی ہے یہ بات آپ ﷺ نے سن لی ، آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بنو اسرائیل کے ایک شخص کا کیا حال ہوا تھا ؟ ان کو اگر پیشاب لگ جاتا تھا تو وہ اس حصے کو کاٹ ڈالتے تھے ۔ اس شخص نے اپنی قوم کو اس کام سے روک دیا تو اسے قبر میں عذاب دیا گیا ۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ منصور نے ابووائل سے انہوں نے ابو موسیٰ ؓ سے اس حدیث میں یہ لفظ کہے «جلد أحدهم» اپنے چمڑے کو کاٹ دیتے ۔ جب کہ عاصم نے ابووائل سے ، انہوں نے ابو موسیٰ سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہ لفظ کہے «جسد أحدهم» اپنے جسم کو کاٹ دیتے ۔
تشریح : فوائد ومسائل: [قطعوا ما أصابهم البول]’’ جس کو پیشاب لگتا تھا ، اسے کاٹ دیتے تھے ۔‘‘ اس میں ابہام ہے کہ کس چیز کو کوٹتے تھے ؟ ابوداؤد کی دوسری روایات میں سے ایک میں [جلد] ’’چمڑے‘‘ کا اور دوسری میں [جسد] ’’جسم‘‘ کا ذکر ہے ۔ جس کے لفظ کو شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف ابی داؤد میں منکر کہا ہے اور جلد سے مراد چمڑے کا لباس مراد لیا گیا ہے جو پہنا جاتا ہے ۔ اس طرح کاٹے جانے والی چیز جسم کا حصہ نہیں بلکہ لباس (کپڑا یا چمڑا) ہوتا تھا جسے پیشاب لگ جاتا تھا، صحیح بخاری کی روایت سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے جس کے الفاظ ہیں : [اذا اصاب ثوب احدہم قرضہ](بخاری ، الوضوء ، حدیث :226) ’’ جب ان میں سے کسی کے کپڑے کو پیشاب لگ جاتا ، تو وہ اسے کاٹ دیتا تھا۔‘‘ اس سے حسب ذیل باتیں مستفاد ہوتی ہیں : (1) اسلام ہمیشہ سے طہارت وپاکیزگی کا داعی رہا ہے ۔ نبی اسرائیل میں یہ احکام انتہائی سخت تھے ۔ جس بدبخت نے لوگوں کو اس امر شرعی کی مخالفت پر ابھارا تھا ، اسے قبر میں عذاب دیا گیا۔ (2) اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے روکنا، اس میں تحریف کرنا یا تاویل باطل سے اسے مہمل قرار دینا حرام اور شقاوت (بدبختی ) کا کام ہے اور ایسا شخص عذاب الہٰی کا مستحق ہے۔ فوائد ومسائل: [قطعوا ما أصابهم البول]’’ جس کو پیشاب لگتا تھا ، اسے کاٹ دیتے تھے ۔‘‘ اس میں ابہام ہے کہ کس چیز کو کوٹتے تھے ؟ ابوداؤد کی دوسری روایات میں سے ایک میں [جلد] ’’چمڑے‘‘ کا اور دوسری میں [جسد] ’’جسم‘‘ کا ذکر ہے ۔ جس کے لفظ کو شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف ابی داؤد میں منکر کہا ہے اور جلد سے مراد چمڑے کا لباس مراد لیا گیا ہے جو پہنا جاتا ہے ۔ اس طرح کاٹے جانے والی چیز جسم کا حصہ نہیں بلکہ لباس (کپڑا یا چمڑا) ہوتا تھا جسے پیشاب لگ جاتا تھا، صحیح بخاری کی روایت سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے جس کے الفاظ ہیں : [اذا اصاب ثوب احدہم قرضہ](بخاری ، الوضوء ، حدیث :226) ’’ جب ان میں سے کسی کے کپڑے کو پیشاب لگ جاتا ، تو وہ اسے کاٹ دیتا تھا۔‘‘ اس سے حسب ذیل باتیں مستفاد ہوتی ہیں : (1) اسلام ہمیشہ سے طہارت وپاکیزگی کا داعی رہا ہے ۔ نبی اسرائیل میں یہ احکام انتہائی سخت تھے ۔ جس بدبخت نے لوگوں کو اس امر شرعی کی مخالفت پر ابھارا تھا ، اسے قبر میں عذاب دیا گیا۔ (2) اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے روکنا، اس میں تحریف کرنا یا تاویل باطل سے اسے مہمل قرار دینا حرام اور شقاوت (بدبختی ) کا کام ہے اور ایسا شخص عذاب الہٰی کا مستحق ہے۔