كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي الطَّلَاقِ عَلَى غَلَطٍ حسن حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِيُّ أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ:، حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ الْحِمْصِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ -الَّذِي كَانَ يَسْكُنُ إِيلِيَا- قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَدِيِّ بْنِ عَدَيٍّ الْكِنْدِيِّ، حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَبَعَثَنِي إِلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، وَكَانَتْ قَدْ حَفِظَتْ مِنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا طَلَاقَ وَلَا عَتَاقَ فِي غِلَاقٍ<. قَالَ أَبو دَاود: الْغِلَاقُ, أَظُنُّهُ فِي الْغَضَبِ.
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: ایسی کیفیت میں طلاق دینا جب غلطی کا امکان ہو
محمد بن عبید بن ابی صالح جو ایلیاء ( بیت المقدس ) میں رہتے تھے کہتے ہیں کہ میں عدی بن عدی کندی کی معیت میں روانہ ہوا حتیٰ کہ ہم مکہ پہنچ گئے ۔ پس انہوں نے مجھے صفیہ بنت شیبہ کے ہاں بھیجا ۔ اس نے سیدہ عائشہ ؓا سے ( بہت کچھ ) یاد کیا ہوا تھا ۔ اس نے کہا کہ میں نے عائشہ ؓا کو کہتے ہوئے سنا ، وہ فرماتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” اغلاق میں طلاق نہیں اور نہ غلام کو آزاد کرنا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں «الغلاق» ( اور «الا غلاق» ) میرے خیال میں غضب اور غصے کے معنی میں ہے ۔
تشریح :
کتب غریب الحدیث میں اغلاق کے معنی جبرواکراہ اور جنون کے بھی آئے ہیں۔اس حدیث میں مراد غصے کی وہ شدید کیفیت ہے جس میں انسان کو ہوش نہیں رہتا ۔ورنہ عام حالات میں کوشی سے کوئی طلاق نہیں دیتا۔جبرواکراہ سے طلاق دلوائی جائے یا کوئی جنون کی کیفیت میں طلاق دے تو نافذ نہیں ہوتی۔غصے میں دے تو ہوجاتی ہے۔
کتب غریب الحدیث میں اغلاق کے معنی جبرواکراہ اور جنون کے بھی آئے ہیں۔اس حدیث میں مراد غصے کی وہ شدید کیفیت ہے جس میں انسان کو ہوش نہیں رہتا ۔ورنہ عام حالات میں کوشی سے کوئی طلاق نہیں دیتا۔جبرواکراہ سے طلاق دلوائی جائے یا کوئی جنون کی کیفیت میں طلاق دے تو نافذ نہیں ہوتی۔غصے میں دے تو ہوجاتی ہے۔