Book - حدیث 2184

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي طَلَاقِ السُّنَّةِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟! قُلْتُ: نَعَمْ! قَالَ: فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: >مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا<، قَالَ: قُلْتُ: فَيَعْتَدُّ بِهَا؟ قَالَ: >فَمَهْ, أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟!.

ترجمہ Book - حدیث 2184

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: طلاق کا سنت طریقہ کیا ہے ؟ یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر ؓ سے پوچھا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جبکہ وہ ایام حیض میں تھی ۔ تو انہوں نے کہا : تم ابن عمر کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ہاں ۔ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنی بیوی کو اس کے حیض کے دنوں میں طلاق دے دی ۔ تو عمر ؓ ، نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور ان سے دریافت کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے ، پھر عدت کے شروع میں طلاق دے ۔ “ یونس کہتے ہیں : میں نے کہا : کیا یہ طلاق شمار ہو گی ؟ کہا : تو اور کیا ؟ بھلا اگر وہ عاجز رہے ( کہ صحیح حکم نہ معلوم کر سکے ) یا احمق پن کا اظہار کرے ( غلط طریقے سے طلاق دیدے ؟ تو کیا اس کی یہ طلاق لغو جائے گی ؟ ) ۔
تشریح : حیض کے ایام میں طلاق خلاف سنت ہے مگر شمار کی جائے گی۔لغو اور باطل نہیں ہے( تفصیل کیلئے دیکھئے : ارواءالغلیل حدیث:2059) حیض کے ایام میں طلاق خلاف سنت ہے مگر شمار کی جائے گی۔لغو اور باطل نہیں ہے( تفصیل کیلئے دیکھئے : ارواءالغلیل حدیث:2059)