Book - حدیث 2178

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ الطَّلَاقِ ضعیف حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُعَرِّفِ بْنِ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الطَّلَاقُ.

ترجمہ Book - حدیث 2178

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: طلاق ایک مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے محارب بن دثار ، سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اللہ کے ہاں حلال کاموں میں سب سے ناپسندیدہ کام طلاق ہے ۔ “
تشریح : امام حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اور امام ذہبی نے بھی ان کی توثیق کی ہے۔(مستدرک حاکم الطلاق حدیث:2794)مگر ابو حاتم دار قطنی اور بیہقی نے اس کا مرسل ہونا راجع کہا ہے۔شیخ البانی ؒ نے بھی غالباً اسی دجہ سے ان دونوں روایات کو ضعیف سنن ابی میں درج کیا ہے۔ 2۔اور کراہت سے مراد ان اسباب کی کراہت ہے جن کی دجہ سے طلاق ہو۔علامہ خطانی کہتے ہیں کہ نفس طلاق کو اللہ تعالی نے مباح کیا ہے ادر چابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج کو طلاق دی تھی پھر رجوع کیا تھا۔(سنن ابي داود الطلاق حديث :٢٢٨٣ّمستدرك حاكم الطلاق حديث :٢٧٩٢) ایسے ہی ابن عمر کی ایک بیوی تھی انہیں ان سے بہت الفت تھی مگر حضرت عمر کو ان کا ان کے ساتھ رہنا پسند نہ تھا ۔انہوں نے اس کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کردی تو آپ نے ان کو بلایا اور کہا: عبداللہ اپنی بیوی کو طلاق دےدو چنانچہ انہوں نے طلاق دےدی۔ (جامع الترمذي الطلاق والعان حديث;١١٨٩)اور یہ نہیں ہوسکتا کہ رسول اللہ ﷺ کوئی ایسا حکم ارشاد فرمائیں جو اللہ تعالی کے ہاں مکروہ ہو ۔ طلاق کی مختلف صورتیں : 1۔طلاق سنی :اس کی دو صورتیں ہیں۔ (الف) طلاق احسن:انسان بیوی کو حالت طہر میں قبل از جماع ایک طلاق دے پھر اسے چھوڑدے حتی کہ اس کی عدت مکمل ہوجائے۔یا عدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلے۔ (ب) طلاق حسن۔ایسے طہر میں طلاق دے جس میں جماع نہ کیا ہوپھر دوسرے طہر میں دوسری طلاق اور تیسرے طہر میں تیسری طلاق دے۔ 2۔طلاق بدعی :ایک لفظ یا جملے میں متعدد طلاقیں دے یا متعدد جملے استعمال کرکے متعدد طلاقیں دے مگر ایک ہی طہر میں دے یا ایسے طہر میں طلاق دے جس میں مباشرت کی ہو۔ 3۔طلاق رجعی:پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ طلاق رجعی ہوتی ہے۔یعنی ان میں عدت کے دوران میں شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے۔ 4۔(الف) طلاق بائن:(بینونہء صغری) یعنی ایک طلاق دے پھر خاموش رہےحتی کہ عدت پوری ہوجائے۔اب عورت بائن ہوگئی جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے۔پہلا شوہر بھی اس کی منظوری اور اجازت سے نکاح کرسکتا ہے۔اس صورت میں بعد از عدت نیا عقد نئے حق مہر سے ہوسکتا ہے۔ (ب‌) طلاق بائن(بینونہ کبری) مختلف اوقات یا مختلف مجالس میں تین طلاقیں پوری کردےحتی کہ شوہر کو رجوع کا حق باقی نہ رہے ایسی صورت میں وہ عورت کسی اور سے (باقاعدہ آباد رہنے کی نیت سے) نکاح کرے اس سے فی الواقع مباشرت ہو اور پھر اتفاقیہ طلاق یا خاوند کی موت کے سبب وہ عورت وہاں سے فارغ ہوجائے تو پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ 5۔ طلاق صریح : واضح اور صریح الفاظ سے طلاق دینا ۔ 6۔طلاق کنایہ:ایسے الفاظ سے طلاق دینا جو طلاق اور غیر طلاق دونوں معانی کے متحمل ہوں۔ایسے میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہوتا ہے۔ 7۔طلاق منجز:صریح اور واضح طلاق جو فوراً نافذ ہوجاتی ہے۔ 8۔طلاق معلق:کسی قول وفعل کے ساتھ مشروط کرکے طلاق دینا مثلاً اگر ایسا ہوا تو طلاق وغیرہ۔ امام حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اور امام ذہبی نے بھی ان کی توثیق کی ہے۔(مستدرک حاکم الطلاق حدیث:2794)مگر ابو حاتم دار قطنی اور بیہقی نے اس کا مرسل ہونا راجع کہا ہے۔شیخ البانی ؒ نے بھی غالباً اسی دجہ سے ان دونوں روایات کو ضعیف سنن ابی میں درج کیا ہے۔ 2۔اور کراہت سے مراد ان اسباب کی کراہت ہے جن کی دجہ سے طلاق ہو۔علامہ خطانی کہتے ہیں کہ نفس طلاق کو اللہ تعالی نے مباح کیا ہے ادر چابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج کو طلاق دی تھی پھر رجوع کیا تھا۔(سنن ابي داود الطلاق حديث :٢٢٨٣ّمستدرك حاكم الطلاق حديث :٢٧٩٢) ایسے ہی ابن عمر کی ایک بیوی تھی انہیں ان سے بہت الفت تھی مگر حضرت عمر کو ان کا ان کے ساتھ رہنا پسند نہ تھا ۔انہوں نے اس کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کردی تو آپ نے ان کو بلایا اور کہا: عبداللہ اپنی بیوی کو طلاق دےدو چنانچہ انہوں نے طلاق دےدی۔ (جامع الترمذي الطلاق والعان حديث;١١٨٩)اور یہ نہیں ہوسکتا کہ رسول اللہ ﷺ کوئی ایسا حکم ارشاد فرمائیں جو اللہ تعالی کے ہاں مکروہ ہو ۔ طلاق کی مختلف صورتیں : 1۔طلاق سنی :اس کی دو صورتیں ہیں۔ (الف) طلاق احسن:انسان بیوی کو حالت طہر میں قبل از جماع ایک طلاق دے پھر اسے چھوڑدے حتی کہ اس کی عدت مکمل ہوجائے۔یا عدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلے۔ (ب) طلاق حسن۔ایسے طہر میں طلاق دے جس میں جماع نہ کیا ہوپھر دوسرے طہر میں دوسری طلاق اور تیسرے طہر میں تیسری طلاق دے۔ 2۔طلاق بدعی :ایک لفظ یا جملے میں متعدد طلاقیں دے یا متعدد جملے استعمال کرکے متعدد طلاقیں دے مگر ایک ہی طہر میں دے یا ایسے طہر میں طلاق دے جس میں مباشرت کی ہو۔ 3۔طلاق رجعی:پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ طلاق رجعی ہوتی ہے۔یعنی ان میں عدت کے دوران میں شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے۔ 4۔(الف) طلاق بائن:(بینونہء صغری) یعنی ایک طلاق دے پھر خاموش رہےحتی کہ عدت پوری ہوجائے۔اب عورت بائن ہوگئی جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے۔پہلا شوہر بھی اس کی منظوری اور اجازت سے نکاح کرسکتا ہے۔اس صورت میں بعد از عدت نیا عقد نئے حق مہر سے ہوسکتا ہے۔ (ب‌) طلاق بائن(بینونہ کبری) مختلف اوقات یا مختلف مجالس میں تین طلاقیں پوری کردےحتی کہ شوہر کو رجوع کا حق باقی نہ رہے ایسی صورت میں وہ عورت کسی اور سے (باقاعدہ آباد رہنے کی نیت سے) نکاح کرے اس سے فی الواقع مباشرت ہو اور پھر اتفاقیہ طلاق یا خاوند کی موت کے سبب وہ عورت وہاں سے فارغ ہوجائے تو پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ 5۔ طلاق صریح : واضح اور صریح الفاظ سے طلاق دینا ۔ 6۔طلاق کنایہ:ایسے الفاظ سے طلاق دینا جو طلاق اور غیر طلاق دونوں معانی کے متحمل ہوں۔ایسے میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہوتا ہے۔ 7۔طلاق منجز:صریح اور واضح طلاق جو فوراً نافذ ہوجاتی ہے۔ 8۔طلاق معلق:کسی قول وفعل کے ساتھ مشروط کرکے طلاق دینا مثلاً اگر ایسا ہوا تو طلاق وغیرہ۔