Book - حدیث 2160

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي جَامِعِ النِّكَاحِ حسن حَدَّثَنَاعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً، أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا, فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ، وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ<. قَالَ أَبو دَاود: زَادَ أَبُو سَعِيدٍ ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ.

ترجمہ Book - حدیث 2160

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: نکاح کے متفرق مسائل جناب عمرو بن شعیب اپنے والد ( شعیب ) سے اور وہ اپنے دادا ( عبداللہ بن عمرو ) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے شادی کرے یا کوئی خادم خریدے تو چاہیئے کہ یہ دعا کرے «اللهم إني أسألك خيرها وخير جبلتها عليه ، وأعوذ بك من شرها ومن شر جبلتها عليه» اے اللہ ! میں اس کی خیر کا سوال کرتا ہوں اور اس خیر کا جس پر تو نے اس کو پیدا کیا ، اور اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس شر سے جس پر تو نے اس کو پیدا کیا ہے ۔ “ اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی کو پکڑے اور اسی طرح دعا کرے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابوسعید نے اضافہ کیا کہ ( آپ نے فرمایا ) ” بیوی اور خادم کی پیشانی کے بال پکڑے اور برکت کی دعا کرے ۔ “
تشریح : یقینا ہر ہر فرد اور ہرہر چیز میں خیر اور برکت اسی وقت ہو سکتی ہے جب اللہ عزوجل نے اس میں مقدرفرمائی ہو تو واجب ہے کہ اللہ عزوجل ہی سے ہمیشہ اس کا سوال کیا جائے اور کسی شخص یا چیز میں پا یا جانے والا شر بھی اللہ عزوجل کی مشیت سے ہے تو اس سے تحفظ کا سوال بھی اللہ تعالی ہی سے ہونا چاہیے بالخصوص بیو ی کا معاملہ بہت ہی اہم ہے ، تقابلی اعتبار سے بیوی بھی اپنے شوہر کے متعلق اللہ تعالی سے خیر کی دعا اور اس کےشر سے پناہ مانگ سکتی ہے ۔، اگر چہ نص اور صراحت نہیں ہے اوراس کے لئے پیشانی کے بال پکڑنا بھی ضروری نہیں ہے ۔ یقینا ہر ہر فرد اور ہرہر چیز میں خیر اور برکت اسی وقت ہو سکتی ہے جب اللہ عزوجل نے اس میں مقدرفرمائی ہو تو واجب ہے کہ اللہ عزوجل ہی سے ہمیشہ اس کا سوال کیا جائے اور کسی شخص یا چیز میں پا یا جانے والا شر بھی اللہ عزوجل کی مشیت سے ہے تو اس سے تحفظ کا سوال بھی اللہ تعالی ہی سے ہونا چاہیے بالخصوص بیو ی کا معاملہ بہت ہی اہم ہے ، تقابلی اعتبار سے بیوی بھی اپنے شوہر کے متعلق اللہ تعالی سے خیر کی دعا اور اس کےشر سے پناہ مانگ سکتی ہے ۔، اگر چہ نص اور صراحت نہیں ہے اوراس کے لئے پیشانی کے بال پکڑنا بھی ضروری نہیں ہے ۔