Book - حدیث 2156

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي وَطْءِ السَّبَايَا صحیح حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى امْرَأَةً مُجِحًّا، فَقَالَ: >لَعَلَّ صَاحِبَهَا أَلَمَّ بِهَا؟!<، قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: >لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ، كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟ وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟.

ترجمہ Book - حدیث 2156

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: جنگ میں قید ہونے والی عورتوں سے مباشرت کا مسئلہ سیدنا ابو الدرداء ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک غزوے میں ایک عورت دیکھی جس کا حمل تقریباً پورے دنوں کا تھا ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” شاید اس کے مالک نے اس سے مباشرت کی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا ” میں نے ارادہ کیا ہے کہ اسے لعنت کروں ایسی لعنت جو اس کی قبر تک اس کے ساتھ جائے ۔ یہ اس بچے کو کس طرح اپنا وارث بنا سکے گا جبکہ اس کے لیے یہ حلال نہیں ( کہ غیر کے نطفے اور غیر کے بچے کو اپنا بچہ بنائے ) اور کیونکر اس سے ( غلاموں کی طرح ) خدمت لے سکے گا جبکہ یہ اس کے لیے حلال نہیں ۔ “ ( اگر بالفرض اس کا اپنا نطفہ ہوا اور اپنے بیٹے کے نسب کا انکار کیا تو یہ حرام ہے ۔ اور پھر بیٹے کو غلام اور خادم کے درجے پر اتارنا کیونکر جائز ہے ) ۔