Book - حدیث 2154

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ غَضِّ الْبَصَرِ حسن صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: وَالْأُذُنُ زِنَاهَا الِاسْتِمَاعُ.

ترجمہ Book - حدیث 2154

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: نظر نیچی رکھنے کا حکم سیدناابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ قصہ بیان کیا ، فرمایا ” کان زنا کرتے ہیں اور ان کی بدکاری سننا ہے ۔ “
تشریح : 1 : گناہ دو قسم کے ہوتے ہیں ،کبیرہ اور صغیرہ (بڑے اور چھوٹے ) کبیرہ گناہ وہ ہیں جن پرشریعت نے کوئی حدوتعزیرمقررکردی ہے یاان پر عذاب شدید ،لعنت یا کوئی سخت وعید سنائی ہے ، ایسے گناہ توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے ۔ صغیرہ گناہ وہ ہیں جو اتفاقا ہو جاتے ہیں اور شریعت کی طرف سےان پر کوئی حدوتعزیر نہیں لگائی گئی ہے ۔ انہی کو (لمم) سے تعبیر کہا گیا ہے۔ سورۃ النجم میں محسنین کے ذکر میں فرمایا ہے وہ جو بچتے ہیں بڑے گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے مگر عام قسم کے گناہوں سے صغیرہ گناہ عام نیکی کے کاموں سے معاف ہوتے رہتے ہیں لیکن کسی بھی صاحب ایمان کو ان میں جری نہیں ہو جانا چاہیے ،کیو نکہ معاف کرنا یا نہ کرنا ،اللہ عزوجل کی مشیت پر مبنی ہے ،نیز علما نے لکھا ہے کہ اگر کوئی صغیرہ نہ جانے اور ان کو اپنی عادت بنا لے تو وہ بھی کبیرہ کے زمرہ میں آجاتے ہیں ۔ اسی طرح اگر بلا ارادہ کوئی کبیرہ گناہ سرزرد ہو گیا ہو تو انسان نادم ہو اور کثرت سے توبہ کرنے لگے تو وہ ان شا ء اللہ صغیرہ کی مانند معاف کر دیا جائے گا ، بہر حال انسان کو اپنے معلوم اور غیر معلوم سبھی گناہوں سے اللہ کے حضور معافی مانگتے رہنا چاہیے ۔ 2 : اعضائے جسم نظر ،کان ہاتھ ،قدم اور منہ کے گناہوں کو زنا سے تعبیر کرنا ،ان کے ازحد قبیح ہونے کی طرف اشارہ ہے کہ ان کا انجام انتہائی بر اہو سکتا ہے ۔ 1 : گناہ دو قسم کے ہوتے ہیں ،کبیرہ اور صغیرہ (بڑے اور چھوٹے ) کبیرہ گناہ وہ ہیں جن پرشریعت نے کوئی حدوتعزیرمقررکردی ہے یاان پر عذاب شدید ،لعنت یا کوئی سخت وعید سنائی ہے ، ایسے گناہ توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے ۔ صغیرہ گناہ وہ ہیں جو اتفاقا ہو جاتے ہیں اور شریعت کی طرف سےان پر کوئی حدوتعزیر نہیں لگائی گئی ہے ۔ انہی کو (لمم) سے تعبیر کہا گیا ہے۔ سورۃ النجم میں محسنین کے ذکر میں فرمایا ہے وہ جو بچتے ہیں بڑے گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے مگر عام قسم کے گناہوں سے صغیرہ گناہ عام نیکی کے کاموں سے معاف ہوتے رہتے ہیں لیکن کسی بھی صاحب ایمان کو ان میں جری نہیں ہو جانا چاہیے ،کیو نکہ معاف کرنا یا نہ کرنا ،اللہ عزوجل کی مشیت پر مبنی ہے ،نیز علما نے لکھا ہے کہ اگر کوئی صغیرہ نہ جانے اور ان کو اپنی عادت بنا لے تو وہ بھی کبیرہ کے زمرہ میں آجاتے ہیں ۔ اسی طرح اگر بلا ارادہ کوئی کبیرہ گناہ سرزرد ہو گیا ہو تو انسان نادم ہو اور کثرت سے توبہ کرنے لگے تو وہ ان شا ء اللہ صغیرہ کی مانند معاف کر دیا جائے گا ، بہر حال انسان کو اپنے معلوم اور غیر معلوم سبھی گناہوں سے اللہ کے حضور معافی مانگتے رہنا چاہیے ۔ 2 : اعضائے جسم نظر ،کان ہاتھ ،قدم اور منہ کے گناہوں کو زنا سے تعبیر کرنا ،ان کے ازحد قبیح ہونے کی طرف اشارہ ہے کہ ان کا انجام انتہائی بر اہو سکتا ہے ۔