كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا حسن صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ الْبَاهِلِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: >أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ -أَوِ اكْتَسَبْتَ-، وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ, إِلَّا فِي الْبَيْتِ. قَالَ أَبو دَاود: وَلَا تُقَبِّحْ: أَنْ تَقُولَ: قَبَّحَكِ اللَّهُ.
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
باب: شوہر کے ذمے بیوی کے حقوق کا بیان
جناب حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم پر بیوی کے کیا حقوق ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جب تو کھائے تو اسے کھلائے ، جب تو پہنے تو اسے پہنائے ۔ “ یا یوں کہا : ” جب ک کر لائے ( تو اسے پہنائے ) اور چہرے پر نہ مار ، برا نہ بول اور اس سے جدا نہ ہو مگر گھر میں ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں «ولا تقبح» کے معنی ہیں ” یوں مت کہو کہ اللہ تجھے قبیح بنا دے ۔ “
تشریح :
بوقت ضرورت تادیب کی صورت میں چہرے پر مارنا منع ہے اگر بستر سے علیحدہ کرنا ہو تو گھر کے اندر ہی ہو اپنے گھر سے مت نکال دے اور زبانی توبیح میں بھی بد دعادینا ناجائز ہے ۔ قرآن مجید نے تادیب کے آداب میں فرمایا (والتی تخافون نشوزھن فعظو ھن وا ھجروھن فی المضا جع واضر بو ھن فان اطعنکم فلا تبغو علیھن سبیلا )(النساء ) اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں ابدیشہ ہو تو انہیں نصیحت کر و،بستر وں سے الگ کر دو اور مار کر سزا دو اگر وہ تمہاری تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو
بوقت ضرورت تادیب کی صورت میں چہرے پر مارنا منع ہے اگر بستر سے علیحدہ کرنا ہو تو گھر کے اندر ہی ہو اپنے گھر سے مت نکال دے اور زبانی توبیح میں بھی بد دعادینا ناجائز ہے ۔ قرآن مجید نے تادیب کے آداب میں فرمایا (والتی تخافون نشوزھن فعظو ھن وا ھجروھن فی المضا جع واضر بو ھن فان اطعنکم فلا تبغو علیھن سبیلا )(النساء ) اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں ابدیشہ ہو تو انہیں نصیحت کر و،بستر وں سے الگ کر دو اور مار کر سزا دو اگر وہ تمہاری تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو