Book - حدیث 2141

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:َ >إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَلَمْ تَأْتِهِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا, لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ.

ترجمہ Book - حدیث 2141

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب شوہر بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے اور شوہر غصہ میں رات گزار دے تو فرشتے اس بیوی پر صبح ہونے تک لعنت کرتے رہتے ہیں ۔ “
تشریح : بنیادی حقیقت تو یہی ہے جو رسول ﷺبے فرمادی ہے کہ اس طرح بے شمار نفسیاتی اور اجتماعی شرورکا دروازہ بند ہو جاتا ہے اور انکار کی صورت میں بہت سے انفرادی ،خاندانی اور معاشرتی فساد جنم لیتے ہیں ۔ اس لئے عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ خاوند کے جذبات کا لحاظ رکھے تاہم اگر کوئی معقول عذرہو لیکن خاوند اسے اہمیت نے دے رہا ہو۔ مثلا بیوی بہت زیادہ بیمارہو اس کی صحت مرد کی خواہش پوری کرنے کی متحمل نہ ہو یا اور کسی قسم کا کا کوئی معقول عذر ہو تو بیوی کا انکار امید ہے کہ اللہ عزوجل کے ہاں قابل مواخذہ نہیں ہو گا ۔ بنیادی حقیقت تو یہی ہے جو رسول ﷺبے فرمادی ہے کہ اس طرح بے شمار نفسیاتی اور اجتماعی شرورکا دروازہ بند ہو جاتا ہے اور انکار کی صورت میں بہت سے انفرادی ،خاندانی اور معاشرتی فساد جنم لیتے ہیں ۔ اس لئے عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ خاوند کے جذبات کا لحاظ رکھے تاہم اگر کوئی معقول عذرہو لیکن خاوند اسے اہمیت نے دے رہا ہو۔ مثلا بیوی بہت زیادہ بیمارہو اس کی صحت مرد کی خواہش پوری کرنے کی متحمل نہ ہو یا اور کسی قسم کا کا کوئی معقول عذر ہو تو بیوی کا انکار امید ہے کہ اللہ عزوجل کے ہاں قابل مواخذہ نہیں ہو گا ۔