Book - حدیث 2140

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ الْحِيرَةَ، فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ، فَقُلْتُ: رَسُولُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُسْجَدَ لَهُ: قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُ الْحِيرَةَ، فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ، فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ؟ قَالَ: >أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِي أَكُنْتَ تَسْجُدُ لَهُ؟< قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: >فَلَا تَفْعَلُوا، >لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ, لَأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِهِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ عَلَيْهِنَّ مِنَ الْحَقِّ.

ترجمہ Book - حدیث 2140

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان سیدنا قیس بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں حیرہ گیا ، تو میں نے دیکھا کہ وہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہیں تو میں نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ ان کہ سجدہ کیا جائے ۔ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بتایا کہ میں حیرہ گیا ، تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہیں تو آپ اے اللہ کے رسول ! اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ ہم آپ کے سامنے سجدہ ریز ہوں ۔ آپ نے فرمایا ” بھلا بتا کہ اگر تو میری قبر پر گزرتا تو کیا اسے سجدہ کرتا ؟ “ میں نے کہا کہ نہیں ۔ آپ نے فرمایا ” تو ایسا نہ کرو ۔ اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا کہتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بیوی پر شوہر کا بہت حق رکھا ہے ۔ “
تشریح : 1 : تعظیمی سجدہ مشرکین کا شعار ہے ۔ 2 : قبر پر سجدہ کرنا یا کسی زندہ مردہ کو سجدہ کرنا ،فطرت سلیمہ کے بھی خلاف ہے کجایہ کہ کوئی کلمہ گو اس کا تصورکرے ۔ 3 : بیویوں پر واجب ہے کہ اہنے خاوندوں کی حد درجہ عزت وتو قیر اور خدمت کو اپنا شعار بنائیں مگر ظاہر ہے کہ شرعی حدود وقیود کی پا بندی لازمی ہے ۔ 4 : سجدہ صرف اللہ وحدہ لا شریک کا حق اور اسی کے ساتھ خاص ہے ،دوسرے کسی شخص کے لئے سجدہ قطعا روا اور جائز نہیں ہے ۔ 5 : مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے ، قرآن مقدس میں بھی اس کی تصریح موجود ہے ۔ 6 : یہ حدیث صحابہ کرامرضی اللہ کی رسول ﷺکے ساتھ کمال محبت کی واضح دلیل ہے ۔ 1 : تعظیمی سجدہ مشرکین کا شعار ہے ۔ 2 : قبر پر سجدہ کرنا یا کسی زندہ مردہ کو سجدہ کرنا ،فطرت سلیمہ کے بھی خلاف ہے کجایہ کہ کوئی کلمہ گو اس کا تصورکرے ۔ 3 : بیویوں پر واجب ہے کہ اہنے خاوندوں کی حد درجہ عزت وتو قیر اور خدمت کو اپنا شعار بنائیں مگر ظاہر ہے کہ شرعی حدود وقیود کی پا بندی لازمی ہے ۔ 4 : سجدہ صرف اللہ وحدہ لا شریک کا حق اور اسی کے ساتھ خاص ہے ،دوسرے کسی شخص کے لئے سجدہ قطعا روا اور جائز نہیں ہے ۔ 5 : مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے ، قرآن مقدس میں بھی اس کی تصریح موجود ہے ۔ 6 : یہ حدیث صحابہ کرامرضی اللہ کی رسول ﷺکے ساتھ کمال محبت کی واضح دلیل ہے ۔