كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَجِدُهَا حُبْلَى ضعيف وحديث ابن جريج أتم حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ... أَنَّ رَجُلًا, يُقَالُ لَهُ: بَصْرَةُ بْنُ أَكْثَمَ نَكَحَ امْرَأَةً فَذَكَرَ مَعْنَاهُ زَادَ: وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا. وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَتَمُّ.
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
باب: کوئی شادی کرے مگر عورت کو حاملہ پائے تو...؟
یحییٰ بن ابی کثیر نے یزید بن نعیم سے انہوں نے سعید بن مسیب ؓ سے روایت کیا کہ ایک شخص نے ، جسے بصرہ بن اکثم کہا جاتا تھا ، ایک عورت سے نکاح کیا ، اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا ، اور اضافہ کیا کہ ان کے مابین تفریق کر دی ۔ اور ابن جریج کی روایت زیادہ کامل ہے ۔
تشریح :
یہ دونوں روایات مرسل ہیں ،مرفوعاصحیح نہیں ہیں تاہم مسائل کا حل تقریبا یہی ہے ۔ (الف ) اس قسم کی صورت حال میں کہ انسان اپنی منکوحہ کو حاملہ پائے تو ان میں تفریق کرادی جائے گی اور شوہر نے اگراس سے مباشرت کر لئ تو اس کی وجہ سے اسے حق مہر ( یا مثل ) دینا پڑے گا ۔ (ب ) اس عورت پر حد لازم آئے گی ۔ (ج )ولد الزناکو معروف معنی میں غلام(عبد )ہونے کا کسی فقیہ نے نہیں کہا ۔ الا یہ اسےاس دور کی بات تسلیم کی جائے جبکہ غلامی کا دور باقی تھا ،ہاں اسکے بچے کی حسن تعلیم وتربیت کی تاکید ہے اور وہ اپنے مربی کا احسان مند اور خد متگار ہو گا(واللہ اعلم)
یہ دونوں روایات مرسل ہیں ،مرفوعاصحیح نہیں ہیں تاہم مسائل کا حل تقریبا یہی ہے ۔ (الف ) اس قسم کی صورت حال میں کہ انسان اپنی منکوحہ کو حاملہ پائے تو ان میں تفریق کرادی جائے گی اور شوہر نے اگراس سے مباشرت کر لئ تو اس کی وجہ سے اسے حق مہر ( یا مثل ) دینا پڑے گا ۔ (ب ) اس عورت پر حد لازم آئے گی ۔ (ج )ولد الزناکو معروف معنی میں غلام(عبد )ہونے کا کسی فقیہ نے نہیں کہا ۔ الا یہ اسےاس دور کی بات تسلیم کی جائے جبکہ غلامی کا دور باقی تھا ،ہاں اسکے بچے کی حسن تعلیم وتربیت کی تاکید ہے اور وہ اپنے مربی کا احسان مند اور خد متگار ہو گا(واللہ اعلم)