Book - حدیث 2124

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي الْمُقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَال:َ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا. وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ وَلَكِنَّهُ قَالَ السُّنَّةُ كَذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 2124

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: شوہر کنواری بیوی کے ہاں ( اس کی ابتدائی رخصتی کے وقت ) کتنے دن اقامت کرے؟ سیدنا انس بن مالک ؓ نے کہا کہ اگر کوئی شخص ( اپنے ہاں ) بیوہ ( بیوی ) کے ہوتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات دن رکے ۔ اور جب بیوہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین دن ۔ ( ابوقلابہ نے ) کہا : اگر میں کہوں کہ انہوں ( انس ؓ ) نے اسے رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کر کے ( مرفوع ) بیان کیا تو میں سچ ہی کہوں گا ، لیکن انہوں نے کہا تھا ” سنت یہی ہے ۔ “
تشریح : 1 : صحابی کا کسی عمل کے بارے میں سنت کہہ دینا اس کے مرفوع ہونے کی دلیل ہوتی ہے ۔ 2 : تین یا سات دن کی خصوصیت ابتدائی دنوں کی ہے اس کے بعد عدل سے باری مقرر کر لی جائے اور طے شدہ نظام کے مطابق عمل کیا جائے ۔ 1 : صحابی کا کسی عمل کے بارے میں سنت کہہ دینا اس کے مرفوع ہونے کی دلیل ہوتی ہے ۔ 2 : تین یا سات دن کی خصوصیت ابتدائی دنوں کی ہے اس کے بعد عدل سے باری مقرر کر لی جائے اور طے شدہ نظام کے مطابق عمل کیا جائے ۔