كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي الْمُقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَال:َ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا. وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ وَلَكِنَّهُ قَالَ السُّنَّةُ كَذَلِكَ.
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
باب: شوہر کنواری بیوی کے ہاں ( اس کی ابتدائی رخصتی کے وقت ) کتنے دن اقامت کرے؟
سیدنا انس بن مالک ؓ نے کہا کہ اگر کوئی شخص ( اپنے ہاں ) بیوہ ( بیوی ) کے ہوتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات دن رکے ۔ اور جب بیوہ سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین دن ۔ ( ابوقلابہ نے ) کہا : اگر میں کہوں کہ انہوں ( انس ؓ ) نے اسے رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کر کے ( مرفوع ) بیان کیا تو میں سچ ہی کہوں گا ، لیکن انہوں نے کہا تھا ” سنت یہی ہے ۔ “
تشریح :
1 : صحابی کا کسی عمل کے بارے میں سنت کہہ دینا اس کے مرفوع ہونے کی دلیل ہوتی ہے ۔
2 : تین یا سات دن کی خصوصیت ابتدائی دنوں کی ہے اس کے بعد عدل سے باری مقرر کر لی جائے اور طے شدہ نظام کے مطابق عمل کیا جائے ۔
1 : صحابی کا کسی عمل کے بارے میں سنت کہہ دینا اس کے مرفوع ہونے کی دلیل ہوتی ہے ۔
2 : تین یا سات دن کی خصوصیت ابتدائی دنوں کی ہے اس کے بعد عدل سے باری مقرر کر لی جائے اور طے شدہ نظام کے مطابق عمل کیا جائے ۔