Book - حدیث 2122

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي الْمُقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ صحیح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ, أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: >لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي.

ترجمہ Book - حدیث 2122

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: شوہر کنواری بیوی کے ہاں ( اس کی ابتدائی رخصتی کے وقت ) کتنے دن اقامت کرے؟ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ان سے شادی کی تو آپ ( شروع ایام میں ) ان کے ہاں تین دن ٹھہرے ، پھر فرمایا ” تم اپنے گھر والوں پر کوئی بے قدر و قیمت نہیں ہو ۔ اگر چاہو تو میں تمہارے لیے سات دن رک جاتا ہوں ۔ لیکن اگر تمہارے ہاں سات دن ٹھہرا ، تو دیگر ازواج کے ہاں بھی سات سات ہی دن ٹھہروں گا ۔ “
تشریح : مسئلے کی توضیح اگلی حدیث (2124) میں آرہی ہے اس حدیث میں یہ ہے کہ اگر کسی نے بیوہ کے ہاں سات دن اقامت کی تو تین دن والی خصوصیت ختم ہو جائے گی اور باقیوں کے ہاں بھی سا ت دن ہی رکنا ہو گا۔ مسئلے کی توضیح اگلی حدیث (2124) میں آرہی ہے اس حدیث میں یہ ہے کہ اگر کسی نے بیوہ کے ہاں سات دن اقامت کی تو تین دن والی خصوصیت ختم ہو جائے گی اور باقیوں کے ہاں بھی سا ت دن ہی رکنا ہو گا۔