Book - حدیث 2118

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي خُطْبَةِ النِّكَاحِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فِي خُطْبَةِ الْحَاجَةِ فِي النِّكَاحِ وَغَيْرِهِ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ وَأَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةَ الْحَاجَةِ: أَنِ: >الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا {اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}[النساء: 1]، {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}[آل عمران: 102]، {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا. يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}[الأحزاب: 70-71]. لَمْ يَقُلْ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنْ.

ترجمہ Book - حدیث 2118

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: خطبہ نکاح کے احکام و مسائل سیدناعبداللہ بن مسعود ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ حاجت تعلیم فرمایا وہ یہ کہ «إن الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ به من شرور أنفسنا من يهد الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ۔ ہم اسی سے مدد چاہتے ہیں ۔ اور ( اپنے گناہوں کی ) معافی چاہتے ہیں اور اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اس کی پناہ چاہتے ہیں ۔ جسے وہ راہ حق سجھا دے کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جسے وہ گمراہ کر دے اس کے لیے کوئی راہن نہیں ہو سکتا ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ “ ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس کے واسطے سے تم سوال کرتے ہو ، اور رشتے ناتے ( توڑنے ) سے بچو ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے ۔“ ” اے ایمان والو ! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس سے ڈرو جیسے کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم پر موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو ۔ “ ” اے ایمان والو ! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور بات ہمیشہ صاف سیدھی کیا کرو ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال درست فر دے گا ، تمہاری خطائیں معاف کر دے گا ، اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر لی بلاشبہ وہ عظیم کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ محمد بن سلیمان نے ( شروع روایت میں ) لفظ «أن» ذکر نہیں کیا ۔
تشریح : 1 :ا جتماعی مسائل میں گفتگو سے پہلے یہ خطبہ پڑھنا مستحب ومسنون ہے ،بالخصوص عقدر نکاح کے موقع پر آداب نکاح میں شامل ہے مگر عمل نکاح کارکن نہیں ہے ۔ نکاح کے لئے ایجاب وقبول ہی لازمی شرط ہے ۔ اس خطبہ کی جامع اور صحیح ترین نص کو علامہ البانی ؒ نے خطبہ الحاجۃ میں جمع فرما دیا ہے ۔ 2 : (شرور النفس ) نفس کی شرارتوں سے مراد اخلاقی اور سفلہ پن وغیرہ کی عادات ہیں ،وہ انفرادی ہوں یا اجتماعی ،لہذاکسی بھی فرد یا معاشرے کو اپنے بارے میں دھوکے میں نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہمیشہ اللہ تعالی سے استغفار کرتے رہنا چاہیے ۔ شیطان کے پھندے بڑے سخت ہیں ۔ 3 : حدیث کے سیاق میں (یا ایھاالذین امنواتقواللہ الذی تسا ء لون بہ والا ارحام ) قرآن مجید کی آیت نہیں ،اس آیت کا معنی ومفہوم کہا جا سکتا ہے جو کہ سورۃ نساء کی ابتدا وارد ہے ( یا ایھا الناس اتقو ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ وخلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیر ونسا ء اتقواللہ الذی تساء لون بہ والارحام ان اللہ کا ن علیکم راقیبا)( النساء :1 ) ودیگر روایات میں یہ آیت کریمہ اسی طرح کامل طور پر آئی ہے ۔ 1 :ا جتماعی مسائل میں گفتگو سے پہلے یہ خطبہ پڑھنا مستحب ومسنون ہے ،بالخصوص عقدر نکاح کے موقع پر آداب نکاح میں شامل ہے مگر عمل نکاح کارکن نہیں ہے ۔ نکاح کے لئے ایجاب وقبول ہی لازمی شرط ہے ۔ اس خطبہ کی جامع اور صحیح ترین نص کو علامہ البانی ؒ نے خطبہ الحاجۃ میں جمع فرما دیا ہے ۔ 2 : (شرور النفس ) نفس کی شرارتوں سے مراد اخلاقی اور سفلہ پن وغیرہ کی عادات ہیں ،وہ انفرادی ہوں یا اجتماعی ،لہذاکسی بھی فرد یا معاشرے کو اپنے بارے میں دھوکے میں نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہمیشہ اللہ تعالی سے استغفار کرتے رہنا چاہیے ۔ شیطان کے پھندے بڑے سخت ہیں ۔ 3 : حدیث کے سیاق میں (یا ایھاالذین امنواتقواللہ الذی تسا ء لون بہ والا ارحام ) قرآن مجید کی آیت نہیں ،اس آیت کا معنی ومفہوم کہا جا سکتا ہے جو کہ سورۃ نساء کی ابتدا وارد ہے ( یا ایھا الناس اتقو ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ وخلق منھا زوجھا وبث منھما رجالا کثیر ونسا ء اتقواللہ الذی تساء لون بہ والارحام ان اللہ کا ن علیکم راقیبا)( النساء :1 ) ودیگر روایات میں یہ آیت کریمہ اسی طرح کامل طور پر آئی ہے ۔