كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْمَذْيِ صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ وَعَنِ الْمَاءِ؟ يَكُونَ بَعْدَ الْمَاءِ فَقَالَ: >ذَاكَ الْمَذْيُ، وَكُلُّ فَحْلٍ يَمْذِي، فَتَغْسِلُ مِنْ ذَلِكَ فَرْجَكَ وَأُنْثَيَيْكَ، وَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ
کتاب: طہارت کے مسائل باب: مذی کامسئلہ سیدنا عبداللہ بن سعد انصاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا کہ غسل کس چیز سے لازم آتا ہے ؟ اور وہ پانی جو پانی کے بعد نکلتا ہے ؟ ( یعنی پیشاب کے بعد اس کا کیا حکم ہے ) آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ مذی ہوتی ہے اور ہر نر کی مذی نکلتی ہے ۔ تو اس سے اپنی شرمگاہ اور خصیتین کو دھو لیا کر اور وضو کر لیا کر جیسے کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے ۔“