Book - حدیث 2109

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ قِلَّةِ الْمَهْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَعَلَيْهِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَهْيَمْ؟<، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، قَالَ: >مَا أَصْدَقْتَهَا؟< قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ: >أَوْلِمْ، وَلَوْ بِشَاةٍ.

ترجمہ Book - حدیث 2109

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: حق مہر کم باندھنے کا بیان سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمٰن بن عوف ؓ پر زغفران کے نشانات دیکھے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے پوچھا ” یہ کیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا ” مہر کتنا دیا ہے ؟ “ کہا کہ گٹھلی کے وزن کے برابر سونا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں ایک ” نواۃ “ ( گٹھلی ) پانچ درہم کے برابر ہوتی ہے اور نش بیس درہم کا اور اوقیہ چالیس درہم کا ۔
تشریح : 1 : انسان کو اپنی اسطاعت کے مطابق حق مہر باندھنا چاہیے جو لینا دینا آسان ہو ۔ 2 : زعفران اور دیگر رنگدار چیزیں ( پاوڈر ) مردوں کو استعمال کر نا جائز نہیں ۔ 3 : شادی یا غمی کے موقع پر بھی قریب وبعید کے عزیزواقارب کو بلا کسی اہم مقصد کے جمع کرنا کوئی سنت نہیں ہے ایک چھوٹی سی بستی میں رہتے ہوئے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی شادی ہوئی اور رسول ﷺکو خبر نہیں دی گئی ۔ 4 :اصل سنت ولیمہ ہے حسب استطاعت جو میسر آئے بکری ہو یا کم و پیش کچھ اور جیسے کہ رسول ﷺنے سیدہ صفیہ رضی اللہ کے ولیمہ میں ستو ہی پیش فرمائے تھے ۔ 5 : اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ہماری شادیاں ،سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں ۔ مثلا لمبی چوڑی براتیں اور پھر ان کی پر تکلف ضیافت ۔ اسی طرح ولیمے میں انواع واقسام کے کھانوں کی بھر مار اور دیگر رسومات اس اسراف وتبذیر اور فضولیات کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ۔(تفصیل کے لیےدیکھیں’’مسنون نکاح اور شادی بیاں کی رسومات‘مطبوعہ دار السلام‘‘تالیف..حافظ صلاح الدین یوسف صاحب.) 1 : انسان کو اپنی اسطاعت کے مطابق حق مہر باندھنا چاہیے جو لینا دینا آسان ہو ۔ 2 : زعفران اور دیگر رنگدار چیزیں ( پاوڈر ) مردوں کو استعمال کر نا جائز نہیں ۔ 3 : شادی یا غمی کے موقع پر بھی قریب وبعید کے عزیزواقارب کو بلا کسی اہم مقصد کے جمع کرنا کوئی سنت نہیں ہے ایک چھوٹی سی بستی میں رہتے ہوئے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی شادی ہوئی اور رسول ﷺکو خبر نہیں دی گئی ۔ 4 :اصل سنت ولیمہ ہے حسب استطاعت جو میسر آئے بکری ہو یا کم و پیش کچھ اور جیسے کہ رسول ﷺنے سیدہ صفیہ رضی اللہ کے ولیمہ میں ستو ہی پیش فرمائے تھے ۔ 5 : اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ہماری شادیاں ،سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں ۔ مثلا لمبی چوڑی براتیں اور پھر ان کی پر تکلف ضیافت ۔ اسی طرح ولیمے میں انواع واقسام کے کھانوں کی بھر مار اور دیگر رسومات اس اسراف وتبذیر اور فضولیات کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ۔(تفصیل کے لیےدیکھیں’’مسنون نکاح اور شادی بیاں کی رسومات‘مطبوعہ دار السلام‘‘تالیف..حافظ صلاح الدین یوسف صاحب.)