Book - حدیث 2107

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الصَّدَاقِ صحیح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، فَمَاتَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمْهَرَهَا عَنْهُ أَرْبَعَةَ آلَافٍ، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ. قَالَ أَبو دَاود: حَسَنَةُ هِيَ أُمُّهُ.

ترجمہ Book - حدیث 2107

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: حق مہر کے احکام و مسائل ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ ؓا ( اپنے متعلق ) بیان کرتی ہیں کہ یہ پہلے عبیداللہ بن حجش کی زوجیت میں تھیں اور وہ حبشہ جا کر فوت ہو گیا تو نجاشی نے ان سے شادی نبی کریم ﷺ کے ساتھ کر دی اور اپنی طرف سے ان کو چار ہزار ( درہم ) مہر ادا کیا ۔ پھر انہیں شرجیل بن حسنہ ؓ کی معیت میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ وضاحت فرماتے ہیں کہ شرجیل بن حسنہ میں ” حسنہ “ ان کی والدہ کا نام ہے ۔
تشریح : 1 : غنی اور صاحب وسعت آدمی کی حیثیت کے مطابق زیادہ مہر دے تو اچھی بات کہے کوئی ناجائز نہیں ۔ تاہم محض دکھاوے کی نیت سے زیادہ سے زیادہ مہر مقرر کر لینا اور پھر اسے ادا نہ کرنا ،یکسر غلط ہے اسی طرح وسعت ہونے کے باوجود برائے نام مہر مقرر کرنا بھی غلط ہے ، حق مہر کم یا زیادہ ،طاقت کے مطابق ہونا چاہیے اور اس کی ادائیگی بھی ضروری ہے ۔ 2 : علاوہ ازیں اس سلسلے میں کوئی دوسرا کفیل بن جائے تو درست تو درست ہے ،کوئی حرج نہیں بلکہ نیکی میں تعاون ہے ۔ 1 : غنی اور صاحب وسعت آدمی کی حیثیت کے مطابق زیادہ مہر دے تو اچھی بات کہے کوئی ناجائز نہیں ۔ تاہم محض دکھاوے کی نیت سے زیادہ سے زیادہ مہر مقرر کر لینا اور پھر اسے ادا نہ کرنا ،یکسر غلط ہے اسی طرح وسعت ہونے کے باوجود برائے نام مہر مقرر کرنا بھی غلط ہے ، حق مہر کم یا زیادہ ،طاقت کے مطابق ہونا چاہیے اور اس کی ادائیگی بھی ضروری ہے ۔ 2 : علاوہ ازیں اس سلسلے میں کوئی دوسرا کفیل بن جائے تو درست تو درست ہے ،کوئی حرج نہیں بلکہ نیکی میں تعاون ہے ۔