Book - حدیث 2077

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي التَّحْلِيلِ صحیح حَدَّثَنَا وَهْبُ ابْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَيْنَا أَنَّهُ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... بِمَعْنَاهُ.

ترجمہ Book - حدیث 2077

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: نکاح حلالہ کا بیان حارث اعور ، نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک شخص سے روایت کرتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ علی ؓ ہیں ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا ۔
تشریح : حارث بن عبداللہ الاعور الہمدانی الکونی ایک کذاب راوی ہے ،تاہم یہ روایت دیگر احادیث صحیحہ کی روشنی میں صحیح ہے ،شیخ الانی ؒ نے بھی ا ن دونوں حدیثوں کو صحیح کہا ہے۔ فائدہ:کوئی عورت جسے مختلف اوقات میں تین طلاقیں ہو چکی ہوں اور اس کے شوہر کا حق رجوع ختم ہو گیا ہو تو کوئی شخص اس کے ساتھ ا س نیت سے نکاح کرے اور مباشرت بھی کہ وہ پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے ،یہ قطعاحرام اور ناجائز ہے ۔ یہ حلالہ کہلاتاہے اس نکاح سے عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہ ہ گی ۔ مستدرک حاکم اور طبرانی اوسط میں جناب نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ کی خدمت میں آیا اور پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں تو اس کے بھائی نے بغیر کسی مشورے کے اس عور ت سے نکاح کر لیا تاکہ اسے بھائی کے لئے حلال کردے ۔ تو کیا وہ اس طرح سے پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟انہوں نے کہا کہ نہیں ،الا یہ کہ باقاعدہ رغبت سے نکاح کیا گیا ہو اس انداز کے نکاح کو ہم رسول ﷺکے دور میں سفاح(زنا ) شمار کرتے تھے (عون المعبود ) یہ عمل انتہائی خست اور بےغیرتی کا عمل ہے ، ایک دوسری روایت میں ایسے شخص کو مانگے کا سانڈ کہا گیا ہے۔ حارث بن عبداللہ الاعور الہمدانی الکونی ایک کذاب راوی ہے ،تاہم یہ روایت دیگر احادیث صحیحہ کی روشنی میں صحیح ہے ،شیخ الانی ؒ نے بھی ا ن دونوں حدیثوں کو صحیح کہا ہے۔ فائدہ:کوئی عورت جسے مختلف اوقات میں تین طلاقیں ہو چکی ہوں اور اس کے شوہر کا حق رجوع ختم ہو گیا ہو تو کوئی شخص اس کے ساتھ ا س نیت سے نکاح کرے اور مباشرت بھی کہ وہ پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے ،یہ قطعاحرام اور ناجائز ہے ۔ یہ حلالہ کہلاتاہے اس نکاح سے عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہ ہ گی ۔ مستدرک حاکم اور طبرانی اوسط میں جناب نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عمر رضی اللہ کی خدمت میں آیا اور پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں تو اس کے بھائی نے بغیر کسی مشورے کے اس عور ت سے نکاح کر لیا تاکہ اسے بھائی کے لئے حلال کردے ۔ تو کیا وہ اس طرح سے پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی؟انہوں نے کہا کہ نہیں ،الا یہ کہ باقاعدہ رغبت سے نکاح کیا گیا ہو اس انداز کے نکاح کو ہم رسول ﷺکے دور میں سفاح(زنا ) شمار کرتے تھے (عون المعبود ) یہ عمل انتہائی خست اور بےغیرتی کا عمل ہے ، ایک دوسری روایت میں ایسے شخص کو مانگے کا سانڈ کہا گیا ہے۔