كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي رِضَاعَةِ الْكَبِيرِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ قَالَ حَفْصٌ -فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، ثُمَّ اتَّفَقَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ! فَقَالَ: انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ! فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ.
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
باب: رضاعت کبیر کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں آئے تو دیکھا کہ ان کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہے ۔ ( بروایت حفص ) آپ ﷺ کو یہ کیفیت ناگوار گزری اور آپ ﷺ کا چہرہ بدل گیا ۔ ( حفص اور محمد بن کثیر دونوں کی متفقہ روایت ہے کہ ) سیدہ عائشہ ؓا نے ( وضاحت کرتے ہوئے ) کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا رضاعی بھائی ہے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ذرا غور کر لیا کرو ، تمہارے بھائی کون ہیں ۔ رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بنا پر ہو ۔ “
تشریح :
یعنی رضاعت فی الحقیقت وہی معتبر ہے کہ بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر میں دودوھ پیا ہو، اسی سے حرمت ثابت ہوتی ہے دوسال کے بعد بچہ روٹی سالن اور دیگر خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے اس لیے جمہور کے نزدیک اس وقت دودھ پینے کا اعتبار نہیں۔
علاوہ ازیں رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بنا پر ہو کا مطلب ہے بچے نے دودھ اتنی مقدار میں پیا ہو کہ جس سے اس کی بھوک مٹ گئی ہو اور اس کی وضاحت دسوری حدیث میں اس طرح ہے کہ وہ پانچ مرتبہ دودھ پیے وہ یوں کہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیتا رہے اور پھر اسے اپنی مرضی سے چھوڑے۔ یہ ایک مرتبہ پینا ( ریک رضعہ ) ہے۔ اس طرح پانچ رضعات سے رضاعت سے ثابت ہوگی۔ ایک دو رضعوں سے نہیں( تفصیل کےلیے دیکھیئے: ضمیمہ تفسیر احس البیان بعنوان رضاعت کے چند ضروری مسائل ، از حافظ صلاح الدین یوسف)
یعنی رضاعت فی الحقیقت وہی معتبر ہے کہ بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر میں دودوھ پیا ہو، اسی سے حرمت ثابت ہوتی ہے دوسال کے بعد بچہ روٹی سالن اور دیگر خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے اس لیے جمہور کے نزدیک اس وقت دودھ پینے کا اعتبار نہیں۔
علاوہ ازیں رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بنا پر ہو کا مطلب ہے بچے نے دودھ اتنی مقدار میں پیا ہو کہ جس سے اس کی بھوک مٹ گئی ہو اور اس کی وضاحت دسوری حدیث میں اس طرح ہے کہ وہ پانچ مرتبہ دودھ پیے وہ یوں کہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیتا رہے اور پھر اسے اپنی مرضی سے چھوڑے۔ یہ ایک مرتبہ پینا ( ریک رضعہ ) ہے۔ اس طرح پانچ رضعات سے رضاعت سے ثابت ہوگی۔ ایک دو رضعوں سے نہیں( تفصیل کےلیے دیکھیئے: ضمیمہ تفسیر احس البیان بعنوان رضاعت کے چند ضروری مسائل ، از حافظ صلاح الدین یوسف)