Book - حدیث 2051

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {الزَّانِي لَا يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً} حسن صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ كَانَ يَحْمِلُ الْأَسَارَى بِمَكَّةَ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ -يُقَالُ لَهَا: عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، فَنَزَلَتْ: {وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ}[النور: 3]، فَدَعَانِي، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، وَقَالَ: لَا تَنْكِحْهَا.

ترجمہ Book - حدیث 2051

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل باب: آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر ” یعنی بدکار مرد کسی بدکار عورت ہی سے نکاح کرتا ہے ۔“ جناب عمرو بن شعیب اپنے والد ( شعیب ) سے اور وہ اپنے دادا ( عبداللہ بن عمرو ) سے روایت کرتے ہیں کہ جناب مرثد بن ابی مرثد غنوی ؓ مکہ سے ( مسلمان ) قیدیوں کو اٹھا کر لایا کرتے تھے ۔ اور مکہ میں ایک بدکار عورت تھی جس کا نام عناق تھا اور وہ ( قبل از اسلام ) اس کی آشنا تھی ۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں عناق سے شادی کر لوں ؟ آپ ﷺ نے مجھے اس کا جواب نہ دیا ۔ تب یہ آیت نازل ہوئی«والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» ” یعنی بدکار عورت سے کوئی بدکار مرد یا مشرک ہی نکاح کرتا ہے ۔ “ آپ ﷺ نے مجھے بلوایا ، مجھ پر یہ آیت پڑھی اور فرمایا ” اس سے نکاح مت کرو ۔ “
تشریح : مکمل آیت کریمہ یوں ہے۔(الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ)(النور۔24/3) بدکار مرد کسی بدکارعورت سے ہی نکاح کرتا ہے۔ یا کسی مشرکہ سے ۔اور بدکار عورت سے کوئی بدکار مرد ہی نکاح کرتا ہے۔یا کوئی مشرم۔اور یہ مومنین پر حرام کیا گیا ہے۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں راحج یہی ہے۔ کے کسی عفیف مرد کو بدکار عورت سے اور عفیفہ عورت کو بدکار مرد سے نکاح کرنا حرام ہے۔جیسے کہ اسی صورت نور میں ہے۔(وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ)(النور۔26) پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں۔اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کےلئے اور یہ حدیث بھی اسی مفہوم کی تایئد کرتی ہے۔ مکمل آیت کریمہ یوں ہے۔(الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ)(النور۔24/3) بدکار مرد کسی بدکارعورت سے ہی نکاح کرتا ہے۔ یا کسی مشرکہ سے ۔اور بدکار عورت سے کوئی بدکار مرد ہی نکاح کرتا ہے۔یا کوئی مشرم۔اور یہ مومنین پر حرام کیا گیا ہے۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں راحج یہی ہے۔ کے کسی عفیف مرد کو بدکار عورت سے اور عفیفہ عورت کو بدکار مرد سے نکاح کرنا حرام ہے۔جیسے کہ اسی صورت نور میں ہے۔(وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ)(النور۔26) پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں۔اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کےلئے اور یہ حدیث بھی اسی مفہوم کی تایئد کرتی ہے۔