Book - حدیث 2041

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ زِيَارَةِ الْقُبُورِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنْ أَبِي صَخْرٍ حُمَيْدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللَّهُ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ

ترجمہ Book - حدیث 2041

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: زیارت قبور کے احکام و مسائل سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص بھی مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ۔ “
تشریح : یہ حدیث ہمارے فاضل محقق شیخ زبیر علی زئی صاحب کے نزدیک ضعیف ہے۔لیکن اکثر محدثین کے نزدیک یہ حسن درجہ کی ہے۔جو محدثین کے ہاں مقبول ہے۔اور روح لوٹانے کی کئی ایک تاویلات کی گئی ہیں مگر اول و آخر یہی ہے کہ یہ برزخی زندگی کا معاملہ ہے۔اسے دنیا کی زندگی پر قیاس کرنا بالکل غلط ہے۔ علاوہ ازیں یہ متشابہات میں سے ہے۔ہم کوئی اطمینان بخش تفصیل و توجیہ کرنے سے قاصر ہیں۔والله اعلم بحقيقة الحال (وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ)(یوسف۔76) یہ حدیث ہمارے فاضل محقق شیخ زبیر علی زئی صاحب کے نزدیک ضعیف ہے۔لیکن اکثر محدثین کے نزدیک یہ حسن درجہ کی ہے۔جو محدثین کے ہاں مقبول ہے۔اور روح لوٹانے کی کئی ایک تاویلات کی گئی ہیں مگر اول و آخر یہی ہے کہ یہ برزخی زندگی کا معاملہ ہے۔اسے دنیا کی زندگی پر قیاس کرنا بالکل غلط ہے۔ علاوہ ازیں یہ متشابہات میں سے ہے۔ہم کوئی اطمینان بخش تفصیل و توجیہ کرنے سے قاصر ہیں۔والله اعلم بحقيقة الحال (وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ)(یوسف۔76)